افغانستان میں افہام و تفہیم کی قومی کونسل کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر توقع ہے کہ امن بات چیت کا اگلا دور 5 جنوری، 2021 کو ہو گا۔
کونسل کے ترجمان فریدوم خازون نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ دونوں فریقوں کی ٹیموں نے امن بات چیت کے ایجنڈے کی فہرست کا تبادلہ کیا ہے اور بات چیت میں 22 دن کے تعطل سے قبل ایجنڈے کے نکات پر گفتگو کی ہے۔
دوحہ میں طالبان کے ترجمان نعیم کا کہنا ہے کہ دونوں فریق 14 دسمبر کو بات چیت کا سلسلہ روک کر 5 جنوری سے دوبارہ شروع کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے کچھ ارکان گزشتہ ہفتے دوحہ سے کابل واپس پہنچے تھے، جب کہ بقیہ ارکان آج پیر کے روز واپس آ رہے ہیں۔
دریں اثنا افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ وہ افغان نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ حمیداللہ محب کے اس مؤقف کی پر زور تائید کرتے ہیں کہ امن بات چیت کے اگلے دور کا انعقاد افغانستان میں کیا جائے۔ تاہم طالبان نے اس بارے میں فی الحال کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر امن بات کے اگلے دور کا انعقاد افغانستان میں ممکن نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کی کہنا ہے کہ دونوں فریقوں کی مذاکراتی ٹیموں نے 80 روز تک جاری رہنے والی بات چیت کے دوران امن بات چیت کے ایجنڈے کے 21 نکات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
افغانستان کیلئے ریزولیوٹ مشن نے جنرل سکاٹ ملر کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر طالبان پر تشدد حملوں میں کمی نہیں کرتے تو افغانستان میں امن بحال ہونے کے بارے میں خدشات موجود ہیں۔