افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی اور اعلیٰ افغان امن کونسل نے جنگی کارروائیوں میں مصروف فریقین سے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے لیکن اطلاعات کے مطابق طالبان نے اس اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔
افغانستان میں ماہ رمضان کا آغاز پیر سے ہوا۔ واضح رہے کہ موسم گرما میں طالبان اپنی پرتشدد کارروائیوں کو تیز کرتے آئے ہیں اور اس بار بھی انھوں نے ایسا ہی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نکولس ہیسم نے ایک بیان میں کہا کہ وہ تنازع کے تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خاص طور پر رمضان کے دوران وہ اس مہینے کا احترام کریں اور افغانوں کو امن کے ساتھ عبادت کرنے دیں۔
افغانستان میں مصالحتی کوششوں کے لیے سرکاری سرپرستی میں قائم اعلیٰ امن کونسل نے بھی رمضان کے آغاز پر ایک بیان میں متحارب حزب مخالف سے کہا کہ وہ اس مہینے کا احترام کرے تاکہ لوگ پرامن ماحول میں اپنی عبادات پر توجہ دے سکیں۔
تاہم شائع شدہ اطلاعات کے مطابق طالبان نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا جہاد رمضان میں مزید قوت پکڑے گا۔
گزشتہ سال طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کا سلسلہ ایک ہی ملاقات کے بعد معطل ہو گیا تھا جب کہ بعد ازاں طالبان کی طرف سے یہ بیانات سامنے آتے رہے کہ وہ اپنی پیشگی شرائط کے منظور کیے جانے تک امن عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
گزشتہ ماہ طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی پاکستانی حدود میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد عسکریت پسندوں کے مقرر ہونے والے نئے سربراہ ملا ہبت اللہ اخونزادہ نے بھی مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے کوئی حوصلہ افزا بیان نہیں دیا۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں امن و استحکام کے لیے تمام فریقین مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات کریں اور حال ہی میں سابق جنگجو کمانڈر گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے ساتھ ان کا ایک معاہدہ بھی ہوا ہے۔
تاہم طالبان کی طرف سے حالیہ پرتشدد کارروائیوں خصوصاً اپریل میں کابل میں سکیورٹی فورسز کی عمارت پر حملے میں 70 افراد کی ہلاکت کے بعد افغان صدر یہ کہہ چکے ہیں کہ معصوم افغان شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
افغان امن کونسل نے اپنے تازہ بیان میں ایک بار پھر طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان امن عمل میں شریک ہوں کیونکہ اس کے بقول پائیدار امن تمام فریقین کی شمولیت کے ساتھ بات چیت سے ہی ممکن ہے۔