پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہفتہ کو اسلام آباد میں افغان صدر اشرف غنی سے تفصیلی ملاقات کی اور اُنھیں امن و مصالحت کے عمل میں تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔
’’ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑنا ہو گا، ہم ماضی کو اپنا مستقبل تباہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کی یقینی دہانی ایک خوش آئند اقدام ہے۔
اشرف غنی نے کہا کہ گزشتہ تین روز کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعاون کے سلسلے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ افغان صدر کے بقول 13 سال کی مشکلات کو گزشتہ تین روز میں طے کر لیا گیا۔
افغان صدر جمعہ کو دور روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے تاہم اُن کے وزیر خزانہ عمر زخی وال نے جمعرات کو پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ملاقات میں دوطرفہ تجارت کے فروغ پر اتفاق کیا تھا۔
افغان صدر نے کہا کہ اقتصادی ترقی دونوں ملکوں کا مشترکہ مفاد ہے اور اس کے لیے بنیادی اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے۔
’’پاکستان میں عدم استحکام ہمیں متاثر کرتا ہے اور افغانستان میں عدم استحکام آپ کو متاثر کرتا ہے۔‘‘
صدر اشرف غنی کا کہنا تھا اس سلسلے میں جو کچھ طے ہوا اس پر تسلسل سے عمل درآمد جاری رہنا چاہیئے۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اس موقع پر افغانستان میں امن و استحکام کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔
’’میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ متحد اور خوش حال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کی زیر قیادت امن و مصالحت کے عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے دکھ اور خوشی مشترکہ ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سلامتی اور مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو خطرناک چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں انتہا پسندی، دہشت گردی، سلامتی کی غیر یقینی صورت حال اور بین الاقوامی جرائم شامل ہیں۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ عزم سے ان مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
افغان صدر کے اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے متعلق دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے وزراء خزانہ نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے ایک دستاویز پر دستخط بھی کیے جس میں دو طرفہ تجارت کے حجم کو آئندہ دو سال میں بڑھا کر دو گنا یعنی پانچ ارب ڈالر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس وقت دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم اڑھائی ارب ڈالر ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان آیا تھا۔ اس دورے میں افغان صدر کی ایک اہم ملاقات پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے تھی۔
صدر اشرف غنی نے راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے صدر دفتر کا دورہ کیا تھا جس کے بعد فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان میں کہا گیا کہ افغان صدر نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی یقین دہانی کروائی۔
افغان صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاع اور سرحد کی نگرانی میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔