افغان صدر اشرف غنی نے ملک کے جنوبی حصے میں داعش کے ہاتھوں کچھ شہریوں کے سر قلم کرنے کی مذمت کی ہے۔
اتوار کو زابل صوبے کی مقامی پولیس نے کہا تھا کہ داعش نے خاکِ افغان ضلعے میں تین عورتوں سمیت سات افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا ہے۔
صدر غنی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ وہ ’’شہریوں کی ہلاکت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، خصوصا عورتوں اور ایک بچے کی، اور اس ظالمانہ فعل کو افغانستان کے عوام کے دشمنوں کی مایوسی اور شکست کی علامت سمجھتے ہیں۔‘‘
افغان حکام نے کہا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو غزنی صوبے سے ایک ماہ سے زائد عرصہ قبل اغوا کر لیا تھا۔
صدر نے ایک بیان میں کہا کہ وہ پیر کو ایک ’’غیر معمولی سکیورٹی اجلاس بلائیں گے جس میں اس ظالمانہ فعل کے مجرموں کو تلاش کرنے اور انہیں سزا دینے کی حکمت عمل پر غور کیا جائے گا۔‘‘
داعش عراق اور شام میں بڑے علاقوں پر قابض ہے اور رفتہ رفتہ افغانستان میں بھی اپنے پاؤں جما رہی ہے۔ داعش نے پاکستان کی سرحد پر واقع مشرقی ننگرہار صوبے کے کئی اضلاع میں اپنے ٹھکانے قائم کر لیے ہیں۔