افغانستان کے شمالی شہر قندوز کے نواح میں افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجووں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبہ قندوز کے دارالحکومت کے نزدیک ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ہونے والی لڑائی میں کم از کم 44 جنگجو ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
شہر کے گرد لڑائی کا آغاز جمعے کو اس وقت ہوا تھا جب طالبان جنگجووں نے شہر پر قبضہ کرنے کی غرض سے نواحی علاقوں میں واقع سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر حملہ کیا تھا۔
حملے کے بعد سے مسلسل دونوں فریق ایک دوسرے کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن علاقے میں جاری لڑائی کے باعث صورتِ حال کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔
قندوز شہر کی پولیس کے سربراہ قاسم جنگل باغ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سیکڑوں طالبان جنگجووں کے حملے کا بظاہر مقصد قندوز شہر اور جنوب مغرب میں واقع ضلعے چاردرہ کا آپس میں رابطہ منقطع کرنا تھا۔
پولیس سربراہ کے مطابق جنگجو قندوز اور چار درہ کو ملانے والی مرکزی شاہراہ پر قبضے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پولیس اور فوج کے تازہ دم دستوں کو قندوز تک پہنچنے سے روک سکیں۔
قاسم جنگل باغ کے مطابق جنگجووں کے ایک گروہ نے شہر کے مشرق کی جانب چرخ آب کے علاقے پر بھی حملہ کیا تھا جسے پسپا کردیا گیا ہے۔
افغان طالبان کے ایک ترجمان نے افغان اور امریکی فوج پر قندوز شہر اور اس کے نواح میں شدید بمباری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق افغان اور امریکی فوج کی اندھا دھند بمباری کا نشانہ شہری آبادیاں بن رہی ہیں۔ طالبان ترجمان نے لڑائی میں درجنوں جنگجووں کی ہلاکت سے متعلق افغان حکومت کے دعووں کی بھی تردید کی ہے۔
افغان طالبان نے گزشتہ سال ستمبر میں بھی قندوز پر حملہ کیا تھا اور شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ لیکن افغان اور امریکی فورسز کی جوابی کارروائی کے بعد جنگجو دو ہفتوں بعد ہی شہر سے پسپا ہوگئے تھے۔
قندوز کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہر سے پسپائی کے بعد جنگجووں نے نواحی اضلاع میں پناہ گاہیں قائم کرلی تھیں اور وہاں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے جس کے باعث انہیں قندوز پر دوبارہ حملہ کرنے میں مدد ملی ہے۔
قندوز افغانستان کا پانچواں بڑا شہر ہے جس پر طالبان کے مسلسل حملوں سے افغان حکومت اور سکیورٹی اداروں کو درپیش مشکلات اور طالبان کی مزاحمت پر قابو پانے کی راہ میں حائل ان کی کمزوریوں کا اظہار ہوتا ہے۔