افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے کہا ہے کہ پاکستان نے اگر افغانستان میں امن و استحکام کے حوالے سے اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر کوئی کردار ادا نہ کیا تو یہ اثرورسوخ کم ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات سے متعلق بدھ کو ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے حوالے سے پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
اگرچہ افغان سفیر کے بیان پر پاکستان کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستانی حکام کا موقف رہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
اسلام آباد میں تعنیات افغان سفیر نے مزید کہا کہ کابل اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات میں خلیج بڑھ رہی ہے اور ان کے بقول دونوں ملکوں کے مستقبل کے تعلقات کا انحصار اس بات پر ہے کہ و ہ بد اعتمادی دور کر کے کس طرح مشترکہ چیلنجوں سے نمٹ سکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں میں حکومتی اور عوامی حلقوں میں تعلقات کو بہتر کرنے کی خواہش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر ملک (پاکستان) کے اندر کھل کر بحث ہو رہی ہے اور اس پر قانون سازاور اعلیٰ سرکاری عہدیدار، میڈیا، تھنک ٹینکس سوال اٹھا رہے ہیں اور یہ بات ہمارے لیے حوصلہ افراز ہے۔"
عمر خیلوال نے مزید کہا کہ "دونوں طرف اس بات کا ادارک ہے کہ اعتماد کے ساتھ دونوں ملک کے درمیان براہ راست اور پائیدار رابطوں کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ دونو ں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بیرونی دباؤ سے بہتر نہیں ہو سکتے۔ اس کے لیے دنوں کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔"
حالیہ سالوں میں اسلام آباد اور کابل کے تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں اعلیٰ سطحٰ کے رابطوں کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ملکوں کی باہمی کشیدگی کو کم کرنے میں معاون ہوں گے۔
عمر زخیلوال نے کہا کہ ددنوں ملکوں کے درمیان رابطے نہ صر ف ریاستی اداروں کے درمیان ہونے چاہیے بلکہ ان کے بقول پارلیمانی اور عوامی، کاروباری اور ثقافتی رابطے بھی باہمی تعلقات کو بہتر کرنے مین معاون ہو سکتے ہیں۔