افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کے عمل سے خود کو علیحدہ کر لیا ہے۔
اس مرحلے کے ابتدائی نتائج میں اشرف غنی کو برتری حاصل تھی لیکن عبداللہ نے بھی اپنی فتح کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد پیدا ہونے والے تنازع سے ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری انداز میں انتقال اقتدار کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ثالثی میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تمام ووٹوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوا تھا۔
عبداللہ عبداللہ کی ٹیم کا شکوہ ہے کہ جانچ پڑتال کرنے والے مبینہ بوگس ووٹوں کو ضائع کرنے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے یہ سارا عمل ان کے بقول ایک "مذاق" ہے۔
14 جون کو صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے تقریباً 80 لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل آخری مراحل میں ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں افغان الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ تقریباً چار ہزار بیلٹ بکسوں میں سے کم ازکم 72 کے ووٹ غیر مصدقہ قرار دیے جاچکے ہیں۔
عبداللہ عبداللہ کی طرف سے جانچ پڑتال کے عمل میں شامل فضل احمد مناوی نے خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا کہ "ہم نے آج جانچ پڑتال کے عمل کا بائیکاٹ کر دیا ہے کیونکہ ہمارے لیے یہ بیکار ہے، انھیں یہ سب کرنے دیں۔"
امریکی وزیر خارجہ جان کیری 14 جون کے بعد دو مرتبہ افغانستان جا کر اس تنازع کو ختم کر کے مخالفین میں ثالثی کی کوشش کرچکے ہیں۔
عبداللہ کے ایک ٹیم ممبر کے مطابق امریکی حکام ان کے رہنما سے ایک بار پھر ہنگامی بات چیت کرنے جا رہے ہیں۔