ایبٹ آباد میں فوجی افسران کی مرکزی تربیت گاہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے قریب واقع بلال ٹاؤن میں اسامہ بن لادن کے قلعہ نما گھر کو امریکی آپریشن کے بعد سے پاکستانی فوج اور پولیس نے گھیرے میں لے رکھا ہے اور منگل کی دوپہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس کے قریب جانے کی اجازت دی گئی۔ لیکن اس کے بعد سے اب تک یہ علاقہ سکیورٹی فورسز کے کڑے پہرے میں ہے۔
بلال ٹاؤن کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس گھر میں رہنے والوں کا دیگر لوگوں سے میل جول نہیں تھا لیکن اس کے باوجود ان سب کے لیے یہ امر ناقابل یقین حد تک حیران کن ہے کہ اسامہ بن لادن یہاں مقیم تھا۔ عبدالودود اسی علاقے میں رہتے ہیں ان کا کہنا تھا”دس سال سے اُنھوں نے یہ مکان بنایا ہوا تھا اس گھر میں کسی کا آنا جانا نہیں تھا، نہ کسی مرد اور نہ ہی کسی عورت کا۔ ایبٹ آبادپرامن علاقہ ہے جہاں سے بھی لوگ یہاں آتے ہیں وہ یہی کہتے ہیں کہ بہت پرامن شہر ہے ، ہم نے یہاں کوئی دہشت گرد نہیں دیکھا“۔
وائس آف امریکہ سے قدرے دُرشت لہجے میں مقامی زبان میں بات کرتے ہوئے ہمایوں خان کا کہنا تھا کہ اگر اسامہ کو ماردیا گیا ہے تو پھر تصدیق کے لیے لاش دیکھانی چاہیے تھی۔ان کے بقول یہاں اونچے قدکا داڑھی والا ایک بابا رہتا تھا جس کی اسامہ سے مشابہت تھی لیکن وہ اسامہ نہیں تھا۔
ناصر خان ایک وکیل ہیں اسامہ کی یہاں موجودگی پر اپنے ردعمل میں کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ یہاں اسامہ رہتا ہو”یہ بڑا پرامن علاقہ ہے ، زیادہ تر فوج کے لوگ ہیں اور دوسرے لوگ بھی بہت پرامن ہیں ، وہ یہاں کسی ایسے شخص کو افورڈ ہی نہیں کرسکتے“۔
اتوار کی شب دیر گئے ہونے والے اس آپریشن کے بارے میں ان لوگوں کا کہنا تھا کہ کوئی کارروائی تو ہوئی تھی لیکن اس میں اسامہ کی ہلاکت کو وہ اب بھی تسلیم نہیں کرتے۔ناصر خان کے نزدیک یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔