کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو نے القاعدہ سے وابستہ عسکریت پسندوں کی طرف سے کینیڈا کے ایک شہری کا سر قلم کرنے کی شدید مذمت کی ہے جسے گزشتہ سال جنوبی فلپائن میں تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تھا۔
ٹروڈیو نے پیر کو جان رڈسڈل کی ہلاکت پر نہایت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک غیر ضروری موت تھی ۔۔۔ یہ ایک بہیمانہ قتل ہے"۔
رڈسڈل کینیڈا کے ان دو شہریوں میں سے ایک تھا جسے فلپائن کے جنوبی جزیرے مینڈاناؤ میں واقع ایک سیاحتی مقام سے ناروے کے ایک شہری کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا۔
اس کے چند ہی ہفتوں کے بعد ابو سیاف کے مسلح عسکریت پسندوں نے اپنے مغویوں کے بارے میں ایک وڈیو جاری کی اور ان میں سے ہر ایک کی رہائی کے لیے دو کروڑ دس لاکھ ڈالر کا تاوان طلب کیا تھا۔
اس وڈیو میں یر غمالی اپنی جان بخشی کے لیے کہہ رہے تھے۔ تازہ ترین جاری کی گئی وڈیو میں رڈسڈل یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اگر تاوان ادا نا کیا گیا تو انہیں 25 اپریل کو ہلاک کر دیا جائے گا۔
ٹروڈیو کے بیان سے چند گھنٹے قبل ہی فلپائن کی پولیس نے کہا تھا کہ ابو سیاف کے گڑھ جولو جزیرہ میں دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایک سرکاری دفتر کے قریب پلاسٹک میں بند کٹا ہوا سر پھینکا ہے۔
دوسرے دو مغویوں کے بارے میں کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔
ان مغویوں کو رہا کروانے کے لیے آٹھ اپریل کو سرکاری فورسز نے ابو سیاف کے عسکری پسندوں کے خلاف باسیلان صوبے میں فوجی کارروائی کی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔
فوج کے ایک بیان کے مطابق اس لڑائی کے دوران 18 سے زائد فوجی ہلاک اور 50 دوسرے زخمی ہوئے اور اس دوران پانچ عسکریت پسند بھی زخمی ہوئے۔
اس وقت مغویوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا گیا تھا اور نا ہی یہ بتایا گیا کہ کیا رڈسڈل ان میں شامل تھا۔
ابو سیاف گروپ مورو اسلامک فرنٹ سے الگ ہونے والا ایک دھڑا ہے۔ مورو بعد میں ختم ہو گئی تھی۔
اس دھڑے کا قیام 1991 میں القاعدہ کے مالی مدد سے عمل میں آیا۔ اسے اقوام متحدہ، آسٹریلیا، کینیڈا، ملائیشیا اور فلپائن کی طرف سے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا جا چکا ہے۔
دوسری طرف متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ نے بھی ابو سیاف کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
اس کے موجود رہنما اسنیلون ہیپی لون نے 2014 میں داعش کے رہنما ابو بکر بغدادی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔