رسائی کے لنکس

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی ساتھیوں سمیت گرفتاری اور پھر رہائی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے کوہاٹ میں پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے بانی رہنما منظور پشتین اور ان کے تین ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا البتہ ان کو چند گھنٹے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری اور رہائی کے بارے میں صوبائی حکومت یا ضلعی انتظامیہ نے کسی بھی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ جب کہ پی ٹی ایم کا بھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ البتہ سوشل میڈیا پر ان کی رہائی کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔

ان افراد کی گرفتاری ایسے وقت میں سامنے آئی تھی جب وہ اسلام آباد سے بنوں کے نواحی علاقے جانی خیل میں جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

منظور پشتین کے رہائی کے بعد پشتون تحفظ تحریک نے احتجاج کی کال واپس لینے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

قبل ازیں پی ٹی ایم کے رہنما عبد اللہ ننگیال نے وائس آف امریکہ کو منظور پشتین کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ بنوں سے ملحقہ نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے جا ریے تھے کہ گنبت کے علاقے سے کوہاٹ پولیس نے انہیں حراست میں لیا۔

عبداللہ ننگیال کے بقول منظور پشتین کے ہمراہ حراست میں لیے گئے تحریک کے دیگر ساتھیوں میں بلال، ادریس اور زوہیب بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے چاروں افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔

پی ٹی ایم کے رہنما عبد اللہ ننگیال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلال اور زوہیب پہلے سے درج مقدمات میں عدالت سے ضمانت پر ہیں۔ جب کہ منظور پشتین اور ادریس کے خلاف مقدمات تو درج ہیں۔ البتہ انہیں درج مقدمات میں نہیں بلکہ جانی خیل میں جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کرنے سے روکنے کے لیے حراست میں لیا گیا۔

یاد رہے کہ پی ٹی ایم کے کئی رہنما پہلے ہی ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں جن میں جنوبی وزیرستان سے رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر بھی شامل ہیں جو حیدر آباد کی سینٹرل جیل میں گزشتہ برس دسمبر سے قید ہیں۔

چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے علی وزیر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔

علاوہ ازیں، صوابی سے تعلق رکھنے والے یوسف علی خان بھی تقریباً چھ ماہ سے قید ہیں اور ان پر سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ملک کے ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں پولیس مقابلے میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے خلاف 2018 میں ہونے والے احتجاج کے دوران پی ٹی ایم کا قیام عمل میں آیا تھا۔

پی ٹی ایم کے رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ان کی تحریک کا مقصد ملک بھر کے پشتونوں کو درپیش سیکیورٹی، سیاسی، معاشی اور انتظامی مسائل کو اجاگر کرنا اور ان کے حل کے لیے لوگوں کو متحد کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG