رسائی کے لنکس

'دی گالا ایوارڈ' پاکستانی خواجہ سرا نایاب علی نے جیت لیا


ایوارڈ کے لیے رواں برس دنیا بھر سے چار شخصیات کو نامزد کیا گیا تھا جن کا تعلق برازیل، قازقستان، کرغزستان اور پاکستان سے تھا۔ نایاب کی رہائش ضلع اوکاڑہ میں ہے۔
ایوارڈ کے لیے رواں برس دنیا بھر سے چار شخصیات کو نامزد کیا گیا تھا جن کا تعلق برازیل، قازقستان، کرغزستان اور پاکستان سے تھا۔ نایاب کی رہائش ضلع اوکاڑہ میں ہے۔

پاکستانی خواجہ سرا نایاب علی کو 'دی گالا ایوارڈ' جیتنے میں کامیابی ملی ہے۔ انہیں یہ ایوارڈ خواجہ سراؤں کی بہبود، حقوق، انصاف اور قانون سازی کے لیے کی جانے والی کوشش کے اعتراف دیا گیا ہے۔

'دی گالا ایوارڈ' کے لیے رواں برس دنیا بھر سے چار شخصیات کو نامزد کیا گیا تھا جن کا تعلق برازیل، قازقستان، کرغزستان اور پاکستان سے تھا۔

ایوارڈز کے لیے امیدواروں کی نامزدگی ایمنسٹی انٹرنیشنل، فرنٹ لائن ڈیفینڈرز اور نیشنل ایکشن فاونڈیشن نے کی تھی۔

انہیں ایوارڈ دیے جانے کا اعلان آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں ہونے والی ایک تقریب میں کیا گیا۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی نایاب علی ایوارڈ لینے کی غرض سے آٹھ فروری کو آئرلینڈ پہنچی تھیں لیکن خرابی صحت کے سبب وہ خود ایوارڈ وصول نہ کرسکیں۔ اُن کی جگہ یہ ایوارڈ انتظامیہ کی جانب سے فرنٹ لائن ڈیفینڈرز کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینڈریا نے وصول کیا۔

اِس موقع پر نایاب علی کا ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام سنایا گیا جس میں نایاب علی کا کہنا تھا کہ یہ اُن کے لیے اور پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

نایاب علی نے کہا کہ یہ بات بہت ہی خوشی اور اطمینان کا باعث ہے کہ پاکستان میں خواجہ سراؤں کے حقوق اور اُن کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو عالمی سطح پر اُجاگر کیا گیا ہے۔

پاکستانی خواجہ سرا نایاب علی نے گالا ایوارڈ جیت لیا
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:20 0:00

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پاکستان کی پہلے خواجہ سرا ہوں جسے اس ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا۔ میں دنیا بھر کو یہ پیغام دیتی ہوں کہ پاکستان خواجہ سراؤں کے لیے محفوظ ملک ہے۔

نایاب علی پاکستان میں خواجہ سراؤں کی خواندگی، فنی تعلیم، اُن کے حقوق اور انصاف کے لیے کام کرتی آئی ہیں۔

انہوں نے خواجہ سراؤں کے لیے بننے والی ٹاسک فورس برائے قانون، حقوق اور تحفظ کے لیے اپنی تجاویز بھی دی تھیں جنہیں بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔

انہوں نے پاکستان میں خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والے نامناسب سلوک، جنسی زیادتی اور ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی آواز اُٹھائی تھی۔

نایاب نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کمپنی رجسٹرڈ کرائی ہے جس کا نام ٹرانس جینڈر رائٹس کنسلٹنٹ ہے۔

نایاب تعلیم یافتہ ہیں اور جامعہ پنجاب سے ماسٹرز کرچکی ہیں۔ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔ وہ دینی تعلیم بھی حاصل کرچکی ہیں۔

نایاب 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔

چند ماہ قبل نایاب پر نامعلوم افراد نے تیزاب سے حملہ کیا تھا تاہم اس واقعے میں ان کا چہرہ پوری طرح محفوظ رہا تاہم گردن تیزاب سے جھلس گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG