رسائی کے لنکس

پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ سعودی عرب


پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف (فائل فوٹو)
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف (فائل فوٹو)

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اس وفد میں پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری شامل ہیں۔

پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بدھ کو سعودی عرب پہنچا ہے جو علاقائی سلامتی کی صورت حال پر مشاورت کرے گا۔

وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس وفد میں پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری شامل ہیں۔

ادھر امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا سرکاری میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ہمن کی صورت حال پر بات چیت کی تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

سعودی عرب کی قیادت میں اُس کے اتحادی ممالک کی طرف سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری فضائی کارروائیوں کے تناظر میں اس دورے کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مشکل صورت حال میں پاکستان سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔

اُنھوں نے شہباز شریف کی قیادت میں سعودی عرب جانے والے وفد کے دورے کی تفصیلات تو نہیں بتائیں البتہ اُن کا کہنا ہے کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی رابطے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو یمن کے تنازع میں غیر جانبدار رہ کر سفارتی کوششوں کے ذریعے اس بحران کے حل کے لیے کوشش کرنی چاہیئے۔

قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر سعودی عرب کی سرحدی خودمختاری اور سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان کی طرف سے اُس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سعودی حکام نے پاکستان سے بری، بحری اور فضائی مدد مانگی تھی۔

تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی وفد کے اس دورے کا مقصد بظاہر سعودی عرب کو حکومت کی طرف سے حمایت کی یقینی دہانی کروانا ہو سکتا ہے۔

رواں ہفتے ہی وزیراعظم نوازشریف نے ایک پالیسی بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب ایک اہم اتحادی ہے اور پاکستان اپنے دوستوں اور اسٹریٹیجک اتحادیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا، خاص طور پر جب اُن کی سلامتی کو خطرہ ہو۔

وزیراعظم نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستان سعودی عرب کی قیادت سے مشاورت سے یمن کے بحران کے حل کے لیے اپنی سفارتی کوششیں مزید تیز کرے گا۔

رواں ہفتے ہی سعودی عرب کے وزیر برائے مذہبی اُمور صالح بن عبدالعزیز بن محمد الشیخ نے پاکستان کا دورہ مکمل کیا جب کہ اس سے قبل ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف پاکستان آئے تھے۔

وزیراعظم نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ اُنھوں نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ اسلام آباد کے دوران یہ واضح کیا تھا کہ ایران حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے۔

پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یمن کے صدر منصور ہادی کی حکومت کی بحالی سفارتی کوششوں کی کامیابی کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو گی۔

XS
SM
MD
LG