رسائی کے لنکس

ایران کی ایما پر امریکہ میں قتل کی سازش؛ آصف مرچنٹ نے الزامات کی تردید کر دی


آصف مرچنٹ کو امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو ماہ قبل 12 جولائی کو اُس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ امریکہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ فائل فوٹو
آصف مرچنٹ کو امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو ماہ قبل 12 جولائی کو اُس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ امریکہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ فائل فوٹو
  • پاکستانی شخص آصف رضا مرچنٹ نے کسی امریکی کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزامات کو رد کر دیا ہے۔
  • آصف رضا مرچنٹ نے نیو یارک میں بروکلین کے مجسٹریٹ جج رابرٹ لوی کے سامنے درخواست دائر کی ہے۔
  • جج رابرٹ لوی نے حکم دیا ہے کہ آصف رضا مرچنٹ کے خلاف مقدمے کی سماعت تک وہ زیرِ حراست رہیں گے۔

امریکہ میں گرفتار ایران سے رابطے رکھنے والے پاکستانی شخص آصف رضا مرچنٹ نے کسی امریکی سیاسی شخصیت یا سرکاری حکام کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزامات کو رد کر دیا ہے۔

آصف رضا مرچنٹ نے نیو یارک میں بروکلین کے مجسٹریٹ جج رابرٹ لوی کے سامنے درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے ان دو الزامات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کی کوشش کی ہے اور وہ امریکہ میں کسی سیاسی شخصیت یا سرکاری عہدیدار کو قتل کرنے کے لیے کرائے کے قاتل تلاش کر رہے تھے۔

جج رابرٹ لوی نے حکم دیا ہے کہ آصف رضا مرچنٹ کے خلاف مقدمے کی سماعت تک وہ زیرِ حراست رہیں گے۔

فیڈرل پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ امریکہ میں قتل کی سازش کے لیے کرائے کے قاتلوں کی بھرتی سے قبل آصف رضا مرچنٹ نے ایران میں وقت گزارا تھا۔

پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ آصف رضا مرچنٹ نے ایک خفیہ اہلکار کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ایک ہدف سے خفیہ دستاویزات چرانے اور امریکہ میں احتجاج منظم کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی تھی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس معاملے سے باخبر ذرائع نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر آگاہ کیا ہے کہ آصف رضا مرچنٹ سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر خفیہ اہلکار نے ممکنہ ہدف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قرار دیا تھا۔ لیکن اس خفیہ اہلکار کو وہ منصوبہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ کس طرح اس پر عمل ہونا ہے۔

حکام کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات میں بھی مبینہ ہدف کا نام نہیں دیا گیا جب کہ اس اسکیم کے مطابق کسی قسم کا کوئی حملہ بھی نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے دیگر ممالک میں آپریشنز کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے عراق میں 2020 میں ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کی منظوری اس وقت کے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی تھی۔ ایرانی حکام مسلسل یہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ وہ قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے۔

اس طرح کی کوئی بھی رائے سامنے نہیں آئی ہے کہ ایک دن قبل اتوار کو فلوریڈا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش یا جولائی میں پینسلوینیا میں انتخابی ریلی میں ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا آصف رضا مرچنٹ سے کوئی تعلق ہے۔

آصف مرچنٹ کو امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو ماہ قبل 12 جولائی کو اُس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ امریکہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ انہیں آصف مرچنٹ کے معاملے پر امریکہ کی حکومت سے کسی بھی قسم کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

امریکی سیاست دانوں کے قتل کی مبینہ سازش، آصف مرچنٹ کا منصوبہ کیا تھا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:23 0:00

ایرانی حکام نے ملک کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ "یہ طریقہ قاسم سلیمانی کے قاتل تک پہنچنے کے لیے ایرانی حکومت کی پالیسی کے خلاف ہے۔"

آصف مرچنٹ کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی حکام سے رابطے میں ہیں۔ رسمی ردِ عمل دینے سے پہلے نامزد شخص کا پس منظر جاننے کی ضرورت ہے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG