رسائی کے لنکس

قندھار میں بم دھماکہ: کیا اس کا ہدف سیکیورٹی فورسزتھیں؟


ایک افغان سیکیورٹی اہلکار 21 مارچ 2024 کو قندھار میں خودکش بم حملے کی جگہ کے قریب ایک گاڑی کو چیک کر رہا ہے۔ (فوٹو ثناء اللہ،بذریعہAFP)
ایک افغان سیکیورٹی اہلکار 21 مارچ 2024 کو قندھار میں خودکش بم حملے کی جگہ کے قریب ایک گاڑی کو چیک کر رہا ہے۔ (فوٹو ثناء اللہ،بذریعہAFP)

  • پیر کو قندھار میں ایک بم دھماکے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے.
  • قندھار طالبان حکمران کا سیاسی ہیڈ کوارٹر ہے۔
  • اس سے ایک روز قبل اتوار کو داعش نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر بامیان میں غیر ملکی سیاحوں پر مسلح افراد کے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
  • اس حملے میں تین ہسپانوی سیاحوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے تھے

افغانستان میں حکام نے پیر کو کہاہے کہ جنوبی شہر قندھار میں ایک بم دھماکے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے، جو ملک کے سخت گیر طالبان حکمرانوں کا سیاسی ہیڈ کوارٹر ہے۔

متعدد ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہےکہ اس بم دھماکے میں طالبان کی سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا تھا، اور ہلاکتوں کی تعداد سرکاری طور پر بتائی جانے والی تعداد سے کہیں زیادہ تھی۔

حملے کے بارے میں قندھار پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بم دارالحکومت کابل کی طرف جانے والی سڑک پر ایک ٹھیلے پر نصب کیا گیا تھا، اور ہلاک ہونے والے عام شہری تھے۔

فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن شبہ اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ علاقائی تنظیم پر ہے، جسے داعش خراسان یا IS-K کہا جاتا ہے، جو عام طور پر طالبان ارکان اور ملک کی اقلیتی شیعہ برادری کو نشانہ بناتی ہے۔

طالبان کے اعلیٰ رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ جو شاذ ونادر ہی قندھار سے باہر آتے ہیں، جو ان کا ہیڈ کوارٹر ہے، اے پی فوٹو2001۔
طالبان کے اعلیٰ رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ جو شاذ ونادر ہی قندھار سے باہر آتے ہیں، جو ان کا ہیڈ کوارٹر ہے، اے پی فوٹو2001۔

بامیان حملہ

اس سے ایک روز قبل داعش نے اتوار کو اپنے ٹیلیگرام چینل پر افغانستان کے وسطی صوبہ بامیان میں غیر ملکی سیاحوں پر مسلح افراد کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ جس میں تین ہسپانوی سیاحوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے کہا ہے کہ حملے کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ حملے میں تین غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ ایک افغان شہری بھی مارا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چار غیر ملکی اور تین افغان زخمی بھی ہوئے۔

اسپین کی وزارت خارجہ نےبتایا تھاکہ حملے میں تین ہسپانوی سیاح ہلاک اور کم از کم ایک ہسپانوی زخمی ہواہے۔

افغان طالبان ملیشیا کا ایک نامعلوم اہلکار 26 مارچ 2001 کو وسطی افغانستان کے بامیان شہر میں تقریباً تباہ شدہ سب سے اونچے بدھ مجسمے کے قریب کھڑا ہے۔
افغان طالبان ملیشیا کا ایک نامعلوم اہلکار 26 مارچ 2001 کو وسطی افغانستان کے بامیان شہر میں تقریباً تباہ شدہ سب سے اونچے بدھ مجسمے کے قریب کھڑا ہے۔

وزارتِ خارجہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ سفارت کاروں کا ایک وفد متاثرہ شہریوں کی دیکھ بھال کے لیے کابل روانہ ہو رہا ہے۔

ہسپانوی وزیرِ اعظم پیڈرو سینچیز نے سماجی رابطے کی سائٹ 'ایکس' پر ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں ہسپانوی سیاحوں کے قتل کی خبر سن کر انہیں صدمہ ہوا ہے۔

افغانستان میں غیر ملکی سیاحوں پر فائرنگ کی اب تک کسی بھی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

بامیان کا پہاڑی علاقہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا گھر ہے اور وہاں بدھا کے ان دو بڑے مجسموں کے نشانات باقی ہیں جنہیں طالبان نے 2001 میں اپنے سابق دور حکومت میں اڑا دیا تھا۔

قندھار پولیس نے اپنے بیان میں مزید کہا ہےکہ حملے کے ذمہ داروں کو پکڑنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

اس رپورٹ میں کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG