فلسطینیوں اوربعض مسلم اور عرب ممالک نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی نوجوانوں کو نیم برہنہ کر کے حراست میں لینے کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار نوجوانوں کو رہا کیا جائے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی ٹی وی نے جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے نوجوانوں کی ویڈیو نشر کی اور کہا کہ فوج نے حماس کے جنگجوؤں کو حراست میں لے لیا ہے۔
ویڈیو میں آنکھوں پر پٹی بندھے درجنوں فلسطینی نوجوانوں کو دیکھا جا سکتا ہے جو نیم برہنہ حالت میں ایک سڑک کنارے بیٹھے ہیں جب کہ ان میں سے کچھ کو ٹرک میں بٹھایا گیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی سے میڈیا بریفنگ کے دوران جب مذکورہ فوٹیج سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ "ہم یہاں ان لوگوں کی بات کر رہے ہیں جنہیں غزہ سٹی کے جبالیہ اور شجاعیہ کیمپوں سے حراست میں لیا گیا ہے جو کہ حماس کا مضبوط گڑھ ہے۔"
انہوں نے کہا کہ غزہ سٹی سے لوگوں کو پہلے ہی دیگر مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا تھا، اس لیے ہمارا خیال ہے کہ وہاں موجود ان لوگوں کو حراست میں لیا گیا جو لڑائی کے قابل ہیں۔
فلسطینی نوجوانوں کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعدبعض مسلم ملکوں نے اس پر شدید ردِ عمل دیا ہے۔
بعض فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ تصاویر میں نظر آنے والوں میں ان کے رشتہ دار ہیں جن کا حماس یا کسی بھی گروہ سے کوئی تعلق نہیں۔
ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں الزام لگایا کہ غزہ میں ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال سمیت پانی، خوراک اور ادویات کی فراہمی کو روکتے ہوئے" معصوم شہریوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک" ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم میں داعش سے بھی آگے نکل گیا ہے۔
اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفادی نے امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن سے ملاقات سے قبل ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل نے جن نوجوانوں کو حراست میں لیا اور انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا، ان میں ڈاکٹرز اور صحافی بھی ہیں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس [آئی سی آر سی] نے فلسطینی نوجوانوں کی تصاویر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے ساتھ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق برتاؤ کیا جانا چاہیے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رہنما عزت الرشق نے الزام عائد کیا ہے کہ "اسرائیل معصوم شہریوں کے ساتھ گھناؤنے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے" جنہیں اسکول میں قائم پناہ گاہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے حراست میں لیے جانے والے افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں کریں۔
ایک برطانوی میڈیا آؤٹ لیٹ العربیہ الجدید کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی حراست میں موجود افراد میں ایک ان کے نمائندے دیا خالوت بھی شامل ہیں۔
العربیہ الجدید نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافی کو حراست میں لینے کی مذمت اور اس کی رہائی کی کوشش کریں۔
امریکہ کی ریاست ورجینیا میں مقیم فلسطینی نژاد امریکی شہری ہانی المدہون کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں ان کے 12 سالہ بھتیجے بھی ہیں جس کا حماس یا دیگر کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔
بعدازاں جمعے کو المدہون نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے ان کے بھتیجے کو 12 گھنٹے تک تحویل میں رکھنے کے بعد چھوڑ دیا ہے۔
حماس کے زیرِ انتظام چلنے والے میڈیا آفس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے حراست میں لیے گئے بعض افراد کو چھوڑ دیا ہے۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل کی حراست میں ابھی بھی کتنے افراد موجود ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم