رسائی کے لنکس

امریکہ نے اقوام متحدہ کے سربراہ کی غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کو ویٹو کر دیا


15 ملکوں پر مشتمل سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کو منعقد ہوا جس کی قوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت درخواست کی تھی۔ سکریٹری جنرل نےسلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر زور دیں،تاہم امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کو ویٹو کر دیا۔

گتریس نے غزہ کے شہریوں کے مصائب کو بیان کرتے ہوئے،بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کو روکنے کی اپیل کی۔

سلامتی کونسل کے 13 ارکا ن نے اس کی حمایت کی، برطانیہ ووٹنگ سے غیر حاضر رہا۔

قوام متحدہ چارٹر کا آرٹیکل 99 اور اس کا استعمال

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے یو این چارٹر کی شق 99 کا استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ غزہ جنگ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال پر ایکشن لے۔

گوتریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنی پوسٹ میں کہاتھا کہ بطور سیکریٹری جنرل اُنہوں نے پہلی مرتبہ اس اختیار کو استعمال کیا ہے تاکہ سلامتی کونسل غزہ جنگ کے باعث بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کو روکے اور جنگ بندی کروائے۔

اقوامِ متحدہ کی تاریخ میں سیکریٹری جنرل کی جانب سے اس آرٹیکل کو شاذ و نادر ہی استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ایسے وقت میں استعمال کیا گیا ہے جب سلامتی کونسل تاحال غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور نہیں کرا سکی۔

پندرہ اراکین پر مشتمل سلامتی کونسل کو اقوامِ متحدہ کا سب سے طاقت ور ادارہ سمجھا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنا ہے۔

سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس کا سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل درآمد کے لیے کلیدی کردار ہوتا ہے اور ان کے پاس کسی بھی قرارداد کو مسترد کرنے کی ویٹو پاور بھی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو حاصل یہ اختیار ہے کیا؟ اور یہ کب کب استعمال کیا گیا؟ آئیے جانتے ہیں۔

آرٹیکل 99 ہے کیا؟

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا انتخاب رُکن ممالک کرتے ہیں، سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر کے طور پر کام کرتے ہیں اور ان کے پاس محدود اختیارات ہوتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے چارٹر کا آرٹیکل 99 سیکریٹری جنرل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلائیں جس سے ان کی رائے میں بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ ہو۔

آرٹیکل 99 کا ذکر اقوامِ متحدہ کے چارٹر 15 میں ہے جس کے تحت "سیکریٹری جنرل سلامتی کونسل کی توجہ کسی بھی ایسے معاملے پر دلا سکتے ہیں جو ان کی رائے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔"

اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے پانچ آرٹیکلز میں سے جو سیکرٹری جنرل کو فرائض تفویض کرتے ہیں، آرٹیکل 99 بین الاقوامی امن اور سلامتی کے تناظر میں سب سے اہم ہے۔

آرٹیکل 99 کا استعمال کب، کب کیا گیا؟

سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کہتے ہیں کہ اس آرٹیکل کا استعمال کئی دہائیوں بعد کیا گیا ہے۔

اس سے قبل 1989 میں اس وقت کے سیکریٹری جنرل نے لبنان میں خانہ جنگی کے دوران اس آرٹیکل کو استعمال کیا تھا جب کہ 1960 میں افریقی ملک کانگو کی صورتِ حال اور 1961 میں تیونس کے حالات پر سیکریٹری جنرل نے آرٹیکل 99 کا استعمال کیا تھا۔

اسٹیفن ڈوجارک کہتے ہیں کہ 1971 میں مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں شورش کے دوران اس وقت کے سیکریٹری جنرل نے آرٹیکل 99 کا حوالہ دیتے ہوئے سیکیورٹی کونسل سے ایکشن لینے پر زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ مشرقی پاکستان میں بغاوت کو کچلنے کے لیے مارچ 1971 میں پاکستان کی فوج نے آپریشن شروع کیا تھا جو پاک، بھارت جنگ کے بعد بنگلہ دیش کے قیام پر منتج ہوا تھا۔ اس دوران مشرقی پاکستان میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔

سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں 1200 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی مذمت کی۔

اُنہوں نے حماس کے حملے کو گھناؤنی کارروائی قرار دیتے ہوئے تمام یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

گوتریس نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 16 ہزار سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 80 فی صد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG