رسائی کے لنکس

غزہ کی صورت حال عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ


اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کے روز ایک اہم اقدام میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ میں جاری تنازعے کے نتیجے میں عالمی سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

سیکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں بتایا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت سلامتی کونسل کی توجہ اس جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ غزہ کی موجودہ صورت حال بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کو سنگین تر کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 99 سیکریٹری جنرل کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی توجہ کسی ایسے معاملے کی جانب مبذول کروائے جس سے ان کی رائے میں عالمی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ یہ آرٹیکل کئی دہائیوں سے استعمال نہیں کیا گیا۔

انہوں نے اپنے خط میں جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا۔

گوتریس نے اپنے خط میں تحریر کیا ہےکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مسلسل بمباری اور ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کے باعث غزہ میں شہری نظام مکمل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور انسانی امداد کی ترسیل میں مشکلات کے باعث یہ بحران سنگین تر ہوتا جائے گا۔ ان کے مطابق ایسے میں وباؤں کے پھوٹنے کے امکانات اور آبادی کو پڑوسی ممالک میں بھیجنے کا دباؤ بڑھ جائے گا۔

انہوں نے لکھا کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل میں سیزفائر کی قرار داد جمع کروادی

خبر رساں ادارے "رائٹرز " کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل کو ایک مختصر قرار داد کا مسودہ جمع کروایا ہے جس میں گوتریس کے خط پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کے مشن نے ’ایکس‘ یعنی سابق ٹوئٹر کے نام سے معروف ویب سائٹ پر لکھا، ’’اقوام متحدہ کے مسودہ قرارداد کو اسلامی تعاون تنظیم اور عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ یہ ایک اخلاقی اور انسانی تقاضہ ہے اور ہم تمام ممالک سے سیکریٹری جنرل کا مطالبہ ماننے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘

رائٹرز کے مطابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا ہدف ہے کہ اس قرار داد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ جمعے کے روز کروائی جائے۔ اس روز سیکریٹری جنرل بھی غزہ کی صورت حال سے سلامتی کونسل کو آگاہ کریں گے۔

سلامتی کونسل میں قرار داد کی منظوری کے لیے کونسل کے پانچ مستقل ارکان سمیت کم از کم نو ارکان کی حمایت درکار ہے۔ کسی بھی مستقل رکن کے ویٹو کرنے کی صورت میں قرار داد منظورنہیں ہوگی۔

امریکہ اور اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے خلاف ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس سے حماس کو فائدہ پہنچے گا۔ امریکہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے تاکہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ اور حماس کے پاس موجود اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ایک بیان میں کہا کہ عرب ممالک کے وزرا جمعرات کے روز واشنگٹن کا دورہ کریں گے اور اس قرار داد کے متن کے حوالے سے امریکی حکام سے گفتگو کریں گے۔

انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ایجنڈے میں سب سے اہم جنگ بندی ہے۔ ان کے مطابق جنگ بندی فوری طور پر کی جانی چاہئے۔ ان کے ساتھ اس موقع پر اقوام متحدہ میں عرب ممالک کےسفیرکھڑے تھے۔

امریکی اور اسرائیلی ردعمل

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس قرار داد کے درج کئے جانے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے انتونیو گوتریس کے خط پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس تنازعے سے عالمی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں اور امریکہ اس تنازعے کو خطے میں پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کر رہا ہے۔

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں موجود سفیر گلاڈ اردان نےسیکیورٹی کونسل کو یہ خط بھیجنے پر انتونیو گوتریس کو غیر اخلاقی اقدام کرنے کا مرتکب قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکریٹری جنرل کا جنگ بندی کا مطالبہ دراصل حماس کی غزہ میں دہشت گرد حکومت برقرار رکھنے کا مطالبہ ہے۔

سات اکتوبر کے روز حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں فضائی اور زمینی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اس بمباری کے نتیجے میں اب تک 16 ہزار اور 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا۔

فورم

XS
SM
MD
LG