رسائی کے لنکس

کینیڈا کے 41 سفارت کاروں کوبھارت سے نکلنے کا حکم


نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمیشن کے سامنے کا ایک منظر
نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمیشن کے سامنے کا ایک منظر

بھارتی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کو بھارت میں اپنے سفارتی اسٹاف کم کرنے اور 41 سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔

نئی دہلی میں قائم کینیڈا کے ہائی کمیشن میں 62 سفارت کار متعین ہیں جن میں سے لگ بھگ تین درجن سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔

برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئی دہلی کا یہ اقدام منگل کو سامنے آیا ہے۔

بھارت نے کینیڈا کے سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم ایک ایسے موقع پر دیا ہے جب دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور دونوں پہلے بھی ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارت کاروں کو اپنے اپنے ممالک سے نکال چکے ہیں۔

’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے سے باخبر عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارت نے دھمکی دی ہے کہ اگر 10 اکتوبر تک سفارتی اسٹاف میں کمی نہ کی گئی تو اس کے بعد ان سفارت کاروں کو حاصل سفارتی استثنیٰ ختم کر دیا جائے گا۔

بھارت اور کینیڈا میں سفارتی سطح پر کشیدگی نے اس وقت جنم لیا جب کینڈا میں ایک ہردیپ سنگھ نجر کے نامی کینیڈین شہری کا قتل ہوا اور پھر کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ماہ پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت میں بھارت کے ملوث ہونے کے باوثوق الزامات موجود ہیں۔

تاہم بھارت کی جانب سے اس کی تردید کی گئی۔ نئی دہلی کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر دہشت گرد اور بھارت کو مطلوب تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر 45 سالہ سکھ رہنما تھے جنہیں کینیڈا کے شہر وینکوور کے ایک مضافاتی علاقے سرے میں نقاب پوش مسلح افراد نے ایک گورودوارے کے سامنے قتل کیا تھا۔

بھارت میں قائم نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر سکھوں کی خالصتان کی حامی علیحدگی پسند تحریک میں کردار کی وجہ سے دہشت گرد بن گئے تھے۔

واضح رہے کہ خالصتان کی تحریک نے 1980 کے عشرے میں بھارت کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔ اس تحریک کا مقصد سکھوں کے لیے ایک خود مختار ریاست قائم کرنا ہے۔

بھارت کینیڈا پر الزام عائد کر رہا ہے کہ اس نے خالصتان کے حامی انتہا پسندوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان پہلے بھی کینیڈا کے سفارت کاروں کی تعداد محدود کرنے کا بیان دے چکے ہیں۔

ترجمان کا دعویٰ تھا کہ کینیڈا میں بھارتی سفارت کاروں کی تعداد اس سےکم ہے، جتنی بھارت میں کینیڈا کے سفارت کار موجود ہیں۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے حال ہی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ کینیڈا نہ اشتعال دلانا چاہتا ہے اور نہ ہی اسے بڑھانا چاہتا ہے۔

گزشتہ ماہ بھارت میں جی20 اجلاس منقعد ہوا تھا جس میں دنیا کے کئی اہم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ جسٹن ٹروڈو بھی شریک ہوئے تھے۔ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کا سامنا بھی ہوا لیکن دونوں میں کافی سرد مہری رہی۔

جسٹن ٹروڈو کے بھارت پر سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کے بعد کینیڈا کی جانب سے بھارت کے ساتھ تجارتی بات چیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ یہ رواں برس موسم خزاں میں ہونی تھی۔

خیال رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کی گزشتہ ہفتے بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ ملاقات میں کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔

اس رپورٹ میں کچھ مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG