رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کا آزادئ صحافت کا ایوارڈ، تین اسیر ایرانی خواتین صحافیوں کے نام


ایران میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف واشنگٹن میں ہونے والا مظاہرہ۔ 22 اکتوبر 2022
ایران میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف واشنگٹن میں ہونے والا مظاہرہ۔ 22 اکتوبر 2022

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس نے آزادئ صحافت کا اپنا سب سے بڑا انعام جیل میں قید تین ایرانی خواتین کو سچائی اور احتساب کے لیے ان کے عزم پر دیا ہے۔

یہ ایوارڈ جیتنے والوں میں نیلوفر حمیدی بھی شامل ہیں جنہوں نے اخلاقیات کے نفاذ سے متعلق پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کی خبر افشا کی تھی۔

مہسا امینی کو ستمبر 2022 میں یہ کہتے ہوئے گرفتار کیاگیا تھا کہ انہوں نے سکارف کے ساتھ اپنے سر کو درست طریقے سے ڈھانپ نہیں رکھا۔

جب کہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی دوسری خاتون الہہ محمدی ہیں جنہوں نے مہسا امینی کی تدفین کی رپورٹنگ کی تھی۔

مہساامینی کی ہلاکت کے نتیجے میں ایران کے درجنوں شہروں میں کئی مہینوں تک مظاہرے ہوئے۔ 2009 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے لیے ہونے والے مظاہروں کے بعد جس میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے، یہ سب سے بڑے مظاہرے تھے جنہوں نے اسلامی حکومت کے لیے سنگین نوعیت کے چیلنجز پیدا کر دیے تھے۔

اقوام متحدہ کا آزادئ صحافت کا انعام جیتنے والی تیسری خاتون نرگس محمدی ہیں، جنہوں نے کئی برسوں تک صحافی کے طور پر کام کیا ہے اور ان کا شمار ایران کے ممتاز سرگرم کارکنوں میں کیا جاتا ہے۔

صحافت کے لیے یو این ایجوکیشنل سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن ورلڈ پریس فریڈیم پرائز، کولمبیا کے ایک صحافی گئیرمو کنو کے نام پر ہے جنہیں 17 دسمبر 1986 کو بوگوٹا میں ان کے اخبار ’’ ایل ایسپکٹاڈور ‘‘ کے دفتر کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا۔ آزادی صحافت کا عالمی دن 1997 سے ہر سال 3 مئی کو منایا جاتاہے۔

یونیسکو کے ڈائریکڑ جنرل آڈرے ازولے نے انعام جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان نیویارک کی ایک تقریب میں یہ کہتے ہوئے کیا کہ’’اب پہلے سے کہیں زیادہ ان تمام خواتین صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی ضرورت ہے جنہیں اپنا کام کرنے سے روک دیا گیا ہے اور انہیں اپنی ذات کے تحفظ کے حوالے سے دھمکیوں اور حملوں کا سامنا ہے۔

میڈیا پروفیشنلز کی بین الاقوامی جیوری کی سربراہ زینب سلبی نے اقوام متحدہ کا یہ انعام جیتنے والوں کا انتخاب کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ، ان تینوں فاتحین کے دلیرانہ کام نے "خواتین کی قیادت میں ایک تاریخی انقلاب برپا کیا ہے۔

سالبی کا مزید کہنا تھا کہ ، "انہوں نے رپورٹ کرنے اور سچائی کو پہنچانے کے اپنے عزم کی بھاری قیمت ادا کی ہے ۔ جس پر ، ہم ان کا احترام کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ جب تک وہ محفوظ اور آزاد نہیں ہو جاتیں، ان کی آواز دنیا بھر میں گونجتی رہے گی۔"

اپریل کے آخر میں، ایران کی عدلیہ نے یہ اعتراف کیا تھا کہ مہسا امینی کی موت کی خبر افشا کرنے والی دو صحافی خواتین، نیلوفر حمیدی اور الٰہہ محمدی پر امریکہ کے ساتھ تعاون، قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور "نظام کے خلاف پروپیگنڈہ" کرنے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

جب کہ ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کے دوران تقریباً 100 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ۔ امینی کی ہلاکت کے بعد کے دنوں میں حمیدی اور الٰہہ محمدی کی رپورٹنگ نے اس واقعہ کے خلاف برہمی پھیلانے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ حمیدی اصلاحی اخبار ’شرق‘، جب کہ محمدی اصلاحی اخبار ’ھم میھان‘ کے لیے کام کرتی ہیں۔

یونیسکو کے مطابق، حمیدی اور محمدی دونوں ستمبر سے ایران کی اوین جیل میں ہیں، اور حمیدی قید تنہائی میں ہیں۔

ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق، مظاہروں کے آٖغاز کے بعد سے، مظاہروں میں کم از کم 529 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پرتشدد پکڑ دھکڑ کے ذریعے اختلاف کو دبانے کی کوشش کے دوران حکام نے 19700 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا ۔ ایران کی حکومت نے کئی مہینوں سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے اعداد و شمار پیش نہیں کیے ہیں، جب کہ ہزاروں افراد کو پکڑا گیا ہے۔

نرگس محمدی کو متعدد بار گرفتار اور قید کیا گیا ہے۔ یونیسکو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت ایوین جیل میں 16 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

یونیسکو کے مطابق محمدی تہران میں قائم سول سوسائٹی آرگنائزیشن ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر کی نائب ڈائریکٹر ہیں۔ وہ جیل سے رپورٹنگ بھی کرتی رہی ہیں اور کئی خواتین قیدیوں کے انٹرویو بھی کر چکی ہیں جو ان کی کتاب "وائٹ ٹارچر" میں شامل ہیں۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG