رسائی کے لنکس

ایران میں حجاب نہ کرنے پر دو اداکاراؤں پر فردِ جرم عائد


پانتہ بھرام ایران کے فجر فلم فیسٹیول میں کئی ایوارڈ اپنے نام کر چکی ہیں۔ (فائل فوٹو)
پانتہ بھرام ایران کے فجر فلم فیسٹیول میں کئی ایوارڈ اپنے نام کر چکی ہیں۔ (فائل فوٹو)

ایران میں حکام نے ملک کے ڈریس کوڈ کے قانون کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کا اعلان کرنے کے چند ہفتوں بعد ہی دو ممتاز اداکاراؤں پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ ان اداکاراؤں نےضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئےاپنی تصاویر شائع کی تھیں۔

ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دارالحکومت تہران میں پولیس نے کتایون ریاحی اورر پانتہ بہرام کے خلاف مقدمہ درج کرکے معاملہ عدلیہ کو بھیج دیا ہے۔

اس مقدمے میں اداکاراؤں پر سرِ عام حجاب اتارنے اور انٹرنیٹ پر تصاویر لگانے کے جرم کا الزام عائد کیا گیاہے۔

ان دونوں اداکاراؤں کے پرستاروں نے سوشل میڈیا پر اس خبر پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان دونوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔

سوشل میڈیا پرمتعدد پوسٹوں میں ان کی فلموں کے کلپ اور تصاویر بھی لگائی گئی ہیں۔

مقدمہ چلائے جانے کی صورت میں ان دونوں کو جرمانے یا قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں ایران کی پولیس نے کہا تھا کہ وہ لباس کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رہی ہے اور اس کے لیے عوامی مقامات پر اسمارٹ ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے 53 سالہ پانتہ بہرام کی تصاویر اس وقت وائرل ہوئی تھیں جب انہوں نے ایک فلم کی نمائش میں اسکارف کے بغیر تصویر بنوائی تھی۔

اسی طرح 61 سالہ کتایون ریاحی نے تہران کے قریب عوامی مقامات پر لی گئی اپنی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں جن میں انہوں نے سر کو ڈھانپا ہوا نہیں تھا۔

ایران میں 1979 کے انقلاب کے فوری بعد مذہبی رہنماؤں کی حکومت نے خواتین کے لیے عوامی مقامات پر اسکارف پہننا لازم قرار دیا تھا۔

حالیہ مہینوں میں خواتین کی جانب سے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب گزشتہ برس 16 ستمبر کو ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو تہران کی اخلاقی پولیس نے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا تھا۔ بعدازاں دورانِ حراست ان کی مبینہ تشدد سے موت ہو گئی تھی۔

مہسا امینی کی موت کے بعد ایران بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں خواتین پیش پیش تھیں۔

اداکارہ کتایون ریاحی نے گزشتہ برس نومبر میں مہسا امینی کےحق میں احتجاج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر پوسٹ کی تھیں جس میں انہوں نے اسکارف نہیں پہنا ہوا تھا، جس پر انہیں ایک ہفتے سے زیادہ حراست میں رکھنےکے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

بہرام اور ریاحی نے ایران کے معروف سنیما ایونٹ ’فجر انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ میں کئی ایوارڈز جیتے ہیں۔

وہ پہلی ایرانی اداکار تھیں جنہوں نے احتجاجی تحریک کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر پوسٹ کی تھیں۔

اس اثنا میں ایرانی حکام نے 10 روز قبل بتایا تھا کہ انہوں نے ایسے 150 تجارتی ادارے بند کر دیے ہیں جہاں ملازمین ڈریس کوڈ کی تعمیل نہیں کر رہے تھے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG