رسائی کے لنکس

اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ جنوری تک جا سکتا ہے: اسپیکر پنجاب اسمبلی


اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلٰی پنجاب کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آنے کے بعد اب پنجاب اسمبلی جمعے کو تحلیل نہیں ہو سکے گی۔

جمعرات کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سبطین خان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب اپنے آئینی عہدے کا احترام کریں، وہ جاری سیشن کے دوران نیا سیشن نہیں بلا سکتے۔

سبطین خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حلف کی پاسداری کر رہے ہیں، لہذٰا وزیرِ اعلٰی پنجاب کو بچانا اُن کی ذمے داری نہیں ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلی توڑ کر عوام کے پاس جائیں، لیکن گورنر پنجاب رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن آج جاری ہو جائے گا: رانا ثناء اللہ

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر چوہدری پرویز الہیٰ آئینی طور پر وزیرِ اعلیٰ نہیں رہے۔ اس لیے اب پنجاب اسمبلی کے نئے قائدِ ایوان کا انتخاب ہونا ہے۔

لاہور میں جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان کے خیال میں چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کا نوٹی فکیشن آج جاری ہو جائے گا، جیسے ہی گورنر کے احکامات جاری ہوں گے اس پر فوری عمل درآمد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس اب جب بھی ہو گا اس میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو گا۔

پنجاب کی سیاسی صورتِ حال اِس وقت بے یقینی کی کیفیت ہے۔ پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان نے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کو21 دسمبر کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا لیکن وہ اعتماد کا ووٹ لینے نہیں آئے جب کہ اسپیکر سبطین خان نے گورنر کے اجلاس طلب کرنے کو غیرآئینی اقدام قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

اسپیکر کی رولنگ کے بعد وزیراعلٰی پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لیا اور نہ ہی انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔ تاہم رانا ثناء اللہ کے مطابق اگر چوہدری پرویز الہیٰ کے ڈی نوٹی فائی کیے جانے سے متعلق آئینی تقاضے کو روکا گیا تو پھر گورنر وفاقی حکومت کو لکھ سکتے ہیں جس کے بعد وفاقی حکومت صدر مملکت کو صوبے میں گورنر راج لگانے کا کہہ سکتی ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ابتدائی طور پر پنجاب میں گورنر راج دو ماہ کے لیے لگ سکتا ہے جس کی مدت چھ ماہ تک بڑھ بھی سکتی ہے۔

پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ اب اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دینے کے قابل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان پنجاب اسمبلی توڑنا چاہتے تو وہ 17 دسمبر کو اس وقت توڑ سکتے تھے جب پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ ان کے ہمراہ تھے۔

رانا ثناء اللہ کے بقول اگر اب چوہدری پرویز الہیٰ گورنر کو اسمبلیاں توڑنے کا کہیں بھی تو اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا کیوں کہ وہ اب وزیرِ اعلیٰ نہیں رہے۔

واضح رہے کہ عمران خان نے 17 دسمبر کو چوہدری پرویز الہیٰ اور وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پنجاب کی بدلتی سیاسی صورتِ حال کے باعث پاکستان تحریک انصاف نے اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جمعرات کی شام طلب کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی تحریکِ اعتماد پر ووٹنگ اگلے جمعے یا ہفتے کو کرائی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG