رسائی کے لنکس

روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد، قرضوں کی ادائیگی میں ماسکو ڈیفالٹ کے دہانے پر


2 جون 2022 کو ماسکو، روس میں دریائے ماسکوا کے ساتھ بڑے کریملن محل اور گرجا گھروں کا ایک منظر۔ 1917 کے انقلاب سے ٹھیک پہلے، روس دنیا کا سب سے بڑا خالص بین الاقوامی مقروض تھا، جس نے صنعت کاری اور ریلوے کی مالی اعانت کے لیے بہت زیادہ قرض لیا تھا۔
2 جون 2022 کو ماسکو، روس میں دریائے ماسکوا کے ساتھ بڑے کریملن محل اور گرجا گھروں کا ایک منظر۔ 1917 کے انقلاب سے ٹھیک پہلے، روس دنیا کا سب سے بڑا خالص بین الاقوامی مقروض تھا، جس نے صنعت کاری اور ریلوے کی مالی اعانت کے لیے بہت زیادہ قرض لیا تھا۔

روس کو ایک صدی سے کچھ ہی زیادہ کے عرصہ کے بعد ایک بار پھر غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے معاملے پر ڈیفالٹ کا سامنا ہے جبکہ امریکہ سمیت دنیا کی بڑی جمہوری صنعتی معیشتوں نے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں ماسکو پر مزید پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

یوکرین پر روسی حملے کے بعد عائد کی گئی پابندیوں نے، ماہرین اور حکام کے مطابق، ماسکو کو عالمی مالیاتی نظام سے مزید الگ کر دیا ہے اور روس کی سود کی ادائیگیوں پر 30 دن کی رعایتی مدت 27 مئی کو ختم ہو گئی۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کےمطابق روس کے ڈیفالٹ یعنی نادہندہ ہونے کی تصدیق کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔

اس سلسلے میں کنسلٹنگ فرم میکرو ایڈوائزری سے منسلک روسی اقتصادی تجزیہ کار کرس ویفر کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ بینکوں نے بین الاقوامی پابندیوں کی تعمیل کی ہے اور ادائیگی روک دی ہے ۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ، امریکی محکمہ خزانہ نے امریکی بینکوں کے ذریعے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنے اربوں ڈالر کا قرض واپس کرنے کی روس کی صلاحیت کو ختم کر دیا تھا۔

روسی وزارت خزانہ نے اس امریکی اقدام کے بعد کہا تھا کہ وہ ڈالر کے حساب سے قرضے روبل میں ادا کرے گی اور "بعد میں اصل کرنسی میں تبدیلی کا موقع" پیش کرے گی۔

اے پی کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اپنے قرضوں کی ادائیگی کے لیے رقم موجود ہے لیکن مغربی پابندیوں نے بیرون ملک رکھے ہوئے اس کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو منجمد کر کے مصنوعی رکاوٹیں" کھڑی کر دی ہیں۔

جی سیون کے اجلاس میں روس پر کیا نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں؟

امریکہ اور سات صنعتی معیشتوں کے گروپ جی سیون کے دیگر ارکان نے یوکرین پر چار ماہ سے جاری روسی حملے کے ردِ عمل میں ،پیر کو روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ان پا بندیوں میں روس کو اس کے صنعتی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو درکار مواد اور سہولتوں سے دور کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے مطابق جی سیون گروپ کے رہنما عالمی منڈی میں روس کی جانب سے فروخت کیے جانے والے تیل کی قیمتوں کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس اقدام پر اس انداز میں عمل درآمد کیا جائے گا کہ روس کو آمدنی سے روکا جائے اور ساتھ ساتھ ایک مستحکم عالمی توانائی مارکیٹ کو بھی یقینی بنایا جائے۔

امریکہ نے روس پر کون کون سی پابندیاں لگائی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:06 0:00

روس کتنا مقروض ہے، اور اس کی تاریخ کیا کہتی ہے؟

روس پر اس وقت غیر ملکی بانڈز میں تقریباً 40 بلین ڈالر کا قرض ہے۔ اس میں سے تقریباً نصف غیر ملکیوں کو ادا کرنا ہوگا۔

یوکرین کے خلاف جنگ شروع ہونے سےقبل روس کے پاس تقریباً 640 بلین ڈالر کی غیر ملکی کرنسی اور سونے کے ذخائر تھے، جن میں سے بیشتر بیرون ملک رکھے گئے تھے اور اب پابندیوں کے باعث منجمد کر دیے گئے ہیں۔

روس نے سن 1917 میں ہونے والے بالشویک انقلاب کے بعد سے اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں کیا۔

البتہ روس نے 1990 کی دہائی کے آخر میں اپنے اندرونی قرضوں میں ڈیفالٹ کیا تھا لیکن بین الاقوامی امداد کے ذریعہ اس ڈیفالٹ سے نکلنے میں کامیاب رہا۔

تاہم رواں سال روس کے لیے مشکل رہا ہے اور کیپیٹل اکنامکس میں ابھرتی ہوئی یورپی منڈیوں کے ماہر معاشیات لیام پیچ کہتے ہیں کہ روس بانڈ سرمایہ کاروں کی نظر میں مہینوں سے عملاً ڈیفالٹ میں رہا ہے۔

یوکرین پر حملہ: امریکہ کی روس پر پابندیاں
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:26 0:00

روس کا موقف

ماسکو نے پیر کے روز اس بات کو مسترد کر دیا کہ اس نے ایک صدی میں پہلی بار بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ کیا ہے۔

روس کی طرف سے دو بانڈز پر کل دس کروڑ ڈالر کی سود کی ادائیگی اصل میں 27 مئی کو واجب الادا تھی لیکن اس میں 30 دن کی رعایتی مدت تھی۔

کریملن یعنی روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس نے مئی میں ادائیگیاں کی تھیں، لیکن یہ کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے انہیں روک دیا گیا تھا اور اس لیے یہ ہمارا مسئلہ نہیں" تھا۔

یوکرین جنگ: کون سے ممالک اب بھی روس سے تیل خرید رہے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:32 0:00

روس کے ڈیفالٹ کا کیا اثر ہوگا؟

یوکرین جنگ کے بعد عائد کی گئی مغربی پابندیوں کے بعد بہت سی غیر ملکی کمپنیاں روس سے نکل گئی ہیں اور ماسکو کے باقی دنیا کے ساتھ ملک کے تجارتی اور مالی تعلقات میں خلل پڑا ہے۔

ان حالات میں روس کا بیروںی قرضوں پر نادہندہ ہونا پہلے سے جاری بین الااقوامی تنہائی اور خلل کی ایک اور علامت ثابت ہو گا۔

ماہراقتصادیات ویفر کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹ سے روسی معیشت پر فوری کوئی زیادہ اثر پڑتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ ملک نے برسوں میں بین الاقوامی سطح پر قرضہ نہیں لیا ہے اور تیل اور قدرتی گیس جیسی اشیاء کی برآمد ات سے ماسکو پیسہ کما رہا ہے۔

لیکن طویل مدتی تناظر میں جنگ کے خا تمےکے بعد روس اپنی معیشت کو دوبارہ بنانے کی کوشش کرے گا۔ "یہ وہ مقام ہوگا جہاں ڈیفالٹ کی میراث ایک مسئلہ ہو گی۔ یہ کچھ ایسا ہی ہے کہ اگر کوئی فرد یا کسی کمپنی کو برا کریڈٹ اسکور ملتا ہے، تو اس پر قابو پانے میں کئی سال لگتے ہیں۔"

XS
SM
MD
LG