رسائی کے لنکس

یوکرین کشیدگی : برطانوی وزیراعظم کیف پہنچ گئے، روس امریکہ وزرائے خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ


برطانوی وزیراعظم بورس جانسن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکیو کے ہمراہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں (اے پی)
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکیو کے ہمراہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں (اے پی)

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے منگل کے روز کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ماسکو کی طرف سے سکیورٹی سے متعلق اہم مطالبات کو نظر انداز کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ مغربی ممالک یوکرین کو نیٹو کی رکنیت نہ دیں اور روس کے قریب سے اپنا اسلحہ ہٹا لے۔ دوسری جانب امریکہ نے یوکرین اور اس کی علاقائی سلامتی کے لیے اپنے عزم کو دہرایا ہے۔

وائس آف امریکہ کے لیے کین بریڈمئر کی رپورٹ کے مطابق متضاد بیانات اس کشیدگی کو کم کرانے میں کردار ادا نہیں کر رہے جو یوکرین کی سرحد کے نزدیک روس کی ایک لاکھ کے قریب فوجوں کی تعیناتی کے سبب پیدا ہوئی ہے۔ روس ماضی کے سوویت یونین کا حصہ رہنے والے ملک یوکرین پر حملے کے ارادے کی تردید کرتا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن ہنگری کے وزیراعظم کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کے بعد پریوس کانفرنس کر رہے ہیں (رائٹرز)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن ہنگری کے وزیراعظم کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کے بعد پریوس کانفرنس کر رہے ہیں (رائٹرز)

یوکرین کے معاملے پر مغرب کے ساتھ ایک ماہ سے جاری تنازعے پر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے پہلے کھلے بندوں بیان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ ماسکو اب بھی اپنے مطالبات پر امریکہ اور نیٹو کے اس ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے جو گزشتہ ہفتے موصول ہوا تھا۔

مغربی ملکوں نے یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت کے امکانات کو مسترد کرنے سے انکار یہ کہتے ہوئے کیا ہے کہ بیرونی ملک یہ مطلق اختیار نہیں رکھتے کہ وہ فیصلہ کریں کہ امریکی قیادت والے اس فوجی اتحاد کے ساتھ کون وابستہ ہو سکتا ہے اور کون نہیں۔ یہ اتحاد دوسری جنگ عظیم کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔

پوٹن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:’’پہلے ہی یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ روس کے بنیادی تحفظات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔‘‘

دوسری جانب امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کے روز اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرین کے لیے امریکہ کے عزم پر زور دیا ہے۔

ٹیلی فونک رابطے میں وزیرخارجہ بلنکن نے روس پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی مشرقی سرحد پر سے اپنے فوجی ہٹا کر کشیدگی میں کمی لائے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ 21 جنوری کو جینیوا سوئٹزرلینڈ میں ملاقات کر رہے ہیں (فائل: اے پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ 21 جنوری کو جینیوا سوئٹزرلینڈ میں ملاقات کر رہے ہیں (فائل: اے پی)

بلنکن اور لاوروف کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ روز، پیر کو دونوں ملکوں کے درمیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اختلافی کلمات کا تبادلہ ہوا تھا۔ روس ایسے الزامات کی تردید کرتا ہے کہ وہ پڑوسی ملک یوکرین پر ، جو فوجی اور سفارتی امداد کے لیے اپنے مغربی اتحادی ممالک کی طرف دیکھتا ہے، کسی بڑے فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

بلنکن نے اپنے ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں واضح کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس پر سخت ترین پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

اس اثنا میں برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے کئیف پہنچے ہیں۔

بورس جانسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم روس پر زور دیتے ہیں کہ وہ مزید خون خرابے سے بچنے کے لیے مذاکرات کا حصہ بنے اور مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرے۔

برطانیہ نے بھی، امریکہ اور دیگر مغربی اتحادیوں کی طرح یوکرین کو اسلحہ فراہم کیا ہے اور برطانیہ بالٹک ممالک میں برطانوی فوجوں کی تعداد دو گنا کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

امریکہ کو روس کی طرف سے تحریری جواب پیر کی شام موصول ہوا ہے لیکن محکمہ خارجہ نے اس کے متن پر بات کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ وہ مذاکرات کےعمل کو پرائیویٹ رکھنا چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG