رسائی کے لنکس

وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش، ووٹنگ 25 اکتوبر تک ملتوی


بلوچستان اسمبلی (فائل فوٹو)
بلوچستان اسمبلی (فائل فوٹو)

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی اسمبلی میں بدھ کو وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی۔ یہ تحریک بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان کی جانب سے داخل کی گئی، جس پر بحث کی اسپیکر نے اجازت دے دی۔

بعدازاں، بتایا گیا کہ تحریک پر ووٹنگ 25 اکتوبر تک ملتوی کی گئی ہے۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کی شام تقریباً 4 بجکر 15 منٹ پر اسپیکر اسمبلی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں سابق صوبائی وزیر اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ اپنے کلمات میں رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ ''تین سال کے دوران وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جام کمال عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہے ہیں''۔

تحریک کے متن میں درج ہے کہ جام کمال کو عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کی جگہ اکثریت رکھنے والے رکن کو وزیر اعلیٰ بلوچستان نامزد کیا جائے۔

تحریک میں بلوچستان میں مبینہ شدید بدامنی، مایوسی، بے روزگاری اور اداروں کی خراب کارکردگی کا الزام لگایا گیا ہے۔

تحریک میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جام کمال کی جانب سے بلوچستان کے آئینی مسائل اور بنیادی حقوق وفاق کے ساتھ اٹھانے میں کسی ''دلچسپی یا سنجیدگی'' کا اظہار نہیں ہوا۔

بلوچستان اسمبلی 65 ارکان پر مشتمل ایوان ہے۔ بدھ کو تحریک کے حق میں 33 اراکین نے کھڑے ہو کر حمایت کی۔

یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک انکی اپنی ہی جماعت، بی اے پی کے ناراض ارکان نے 11 اکتوبر کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی۔

اسمبلی اجلاس کے دوران جمعیتِ علمائے اسلام (ف) کے رکن اسمبلی ملک سکندر ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ ''آج اکثریت نے وزیراعلیٰ جام کمال کیخلاف عدم اعتماد ظاہر کردیا ہے''۔

اجلاس کے آغاز پر بلوچستان عوامی پارٹی کے پانچ اراکین غیر حاضر رہے، جس پر سردار عبد الرحمان کھیتران اور رکن صوبائی اسمبلی ملک سکندر ایڈوکیٹ نے الزام لگایا کہ ان کے اراکین کو ''لاپتا کیا گیا ہے''۔

بعدازاں، ایک رکن اسمبلی لالا رشید ایوان میں پہنچے اور قرارداد کی حمایت کی۔

اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ ''عوام کی امیدیں اور صبر ختم ہوجائیں تو حکومت برقرار نہیں رہ سکتی''۔

دوسری جانب اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم پُر امید ہیں کہ جیت ہماری ہو گی''۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ''ناراض اراکین بالکل تحریک عدم اعتماد پیش کریں فیصلہ آنے کے بعد حقیقت سامنے آجائے گی۔ ہمیں اپنے ساتھیوں پر پورا اعتماد ہے''۔

اجلاس کے اختتام پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی، قدوس بزنجو نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے اسمبلی کا اجلاس 25 اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔

XS
SM
MD
LG