روس نے کہا ہے کہ وہ اس سال موسم خزاں میں آرکٹک کے سرد علاقے میں جنگی فوجی مشقیں کرے گا۔ اس منصوبے کو کریملن کی جانب سے خطے میں اپنی موجودگی بڑھانے کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ریڈیو فری یورپ کے مطابق، روس کے ناردرن فلیٹ کی کمان نے اعلان کیا ہے کہ جنگی دفاعی نوعیت کی مشقیں یکم جون سے شروع ہو رہی ہیں جن کا مقصد فورسز اور دستوں کی تیاری کا جائزہ لینا ہے جو آرکٹک علاقے میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فوجی مشقیں ناردرن سی روٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گی۔
قدرتی وسائل تک بڑھتی ہوئی رسائی اور موسمیاتی تغیر کے باعث آرکٹک کے علاقے میں گشت کے لیے روٹس نے عالمی تقابل کی فضا پیدا کر دی ہے۔
ایسے میں جب ماسکو آرکٹک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے، حالیہ برسوں میں فوجی تنازعات میں شدت آئی ہے اور روس اور نیٹو دونوں فورسز اپنے عزائم کے اظہار کے لیے فوجی مشقیں کرتی رہتی ہیں۔
آرکٹک کونسل کے وزائے خارجہ کے 20 مئی کو ریک یاویک میں ہونے والے اجلاس میں امریکہ نے روس کے منصوبوں کا راستہ روکنے کے لیے حمایت اکٹھی کی تھی جب روس کونسل کی باری باری آنے والی سربراہی میں چیرمین شپ حاصل کر رہا تھا اور ناردرن سی روٹ میں فوجی نقل و حرکت کے لیے قوانین بنانا چاہتا تھا اور آٹھ ملکی بلاک میں وہ اعلیٰ سطحی فوجی مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتا تھا جو اس سے قبل سال 2014 میں روس کی طرف سے یوکرین کے علاقے کرائمیا پر قبضے کے بعد معطل ہو گئے تھے۔
ماسکو نے حالیہ برسوں میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑھایا ہے خاص طور پر جب اس نے علاقے کے اندر اپنا S-400 فضائی دفاعی نظام نصب کیا ہے۔
ایسے میں جب آرکٹک میں برف کی تہہ میں کمی آئی ہے، روس معاشی اثر و رسوخ حاصل کرنے کا خواہش مند ہے اور ناردرن سی روٹ کو بیرون ملک تیل اور گیس کی ترسیل کے لیے ایک راستے کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔
روس نے اس روٹ کو بنانے پر بھاری سرمایہ لگایا ہے۔ ایشیائی ممالک تک اس کی رسائی کے لیے سوئز کینال کے راستے جانے میں روس کو جتنا وقت لگتا ہے، اس نئے روٹ سے پہلے کی نسبت 15 دن کم لگیں گے۔