وائٹ ہاوس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے درمیان پہلی بالمشافہ ملاقات 16 جون کو جنیوا میں ہو گی۔ دونوں ملکوں میں کئی امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس سربراہی اجلاس کی تفصیلات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بائیڈن، صدر کی حیثیت سے اپنے پہلے بین الاقوامی دورے میں برطانیہ جائیں گے جہاں ان کی ملاقات جی سیون ملکوں کے رہنماؤں سے ہو گی اور اس کے بعد وہ برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن اور پوٹن امریکہ اور روس کے تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے فوری نوعیت کے تمام مسائل پر گفتگو کریں گے۔
صدر بائیڈن نے اس سے قبل اپریل میں ایک ایسے وقت پوٹن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی، جب ان کی انتظامیہ روسی عہدے داروں کے خلاف اپنے اقتدار کے تین مہینوں کے دوران دوسری مرتبہ پابندیاں لگانے کی تیاری کر رہی تھی۔
صدر بائیڈن نے اپنی صدارت شروع ہونے کی ابتدا میں ہی صدر پوٹن کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدے میں پانچ سال کی توسیع کرنے پر اتفاق کر لیا تھا جس کی مدت ختم ہو رہی تھی۔
اس سے قبل بائیڈن، امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹس کی بنیاد پر یہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ روس نے 2020 کے امریکی صدراتی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔ امریکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہیکنگ کی ایک بڑی مہم کے پیچھے، جس میں نو امریکی اداروں کے نیٹ ورک کے سافٹ ویئر، جسے سولر ونڈز کہا جاتا ہے، اثر انداز ہونے میں بھی ماسکو ملوث تھا۔
سولر ونڈز ہیکنگ اور صدراتی انتخابات میں مداخلت کے الزامات کے سلسلے میں اپریل میں بائیڈن انتظامیہ نے 10 روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا تھا اور درجنوں روسی کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں لگا دیں تھیں۔