چین نے جمعرات کو اپنے پہلے مستقل خلائی اسٹیشن کا ابتدائی ’موڈیول‘ کامیابی سے روانہ کر دیا ہے۔ یہ چین کی جانب سے خلا میں قائم کیا جانے والا پہلا ایسا خلائی اسٹیشن ہوگا، جہاں طویل عرصے تک خلاباز قیام کر سکیں گے۔
اس موڈیول کا نام 'تیانہے' ہے، جس کا مطلب ہے 'جنت نظیر ہم آہنگی'۔ یہ موٖڈیول ایک 5B راکٹ کے ذریعے چین کے جنوبی صوبے ہانیان کے وینچانگ لانچ سینٹر سے روانہ کیا گیا۔
چین کے خلائی اسٹیشن کو مکمل کرنے کے لیے گیارہ ایسے مشن اگلے سال کے آخر تک بھجوائے جائیں گے۔ ان میں سے یہ پہلا مشن تھا جو جمعرات کے روز روانہ کیا گیا۔
حال ہی میں چین کے خلائی پروگرام کے تحت چاند سے پتھروں کے کچھ نمونے واپس لائے گئے تھے۔
چین کا خلائی پروگرام قومی سطح پر دیکھا گیا۔ وزیراعظم لی کوچیانگ کے علاوہ اعلیٰ سطحی سول و فوجی قیادت نے بیجنگ سے اس لانچ کی لائیو کوریج دیکھی۔
صدر ژی جی پنگ کی جانب سے وینچانگ لانچ سینٹر کے اسٹاف کو مبارکباد کا پیغام بھی بھیجا گیا۔
خلا میں بھیجے جانے والے بنیادی موڈیول میں خلاباز چھ ماہ کے لیے قیام کر سکیں گے۔ دس مزید ایسے مشنز میں دو مزید موڈیول بھیجے جائیں گے جن میں خلاباز تجربات کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ چار مشنز میں کارگو بھیجا جائے گا اور چار مشنز میں عملہ روانہ کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، کم از کم 12 خلاباز اس وقت اس خلائی اسٹیشن میں قیام کرنے کے لیے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
جون میں شنزو 12 نامی خلائی جہاز کے ذریعے اس خلائی اسٹیشن میں عملے کو پہلی دفعہ بھیجا جائے گا۔
2022 کے اواخر میں اپنی تکمیل کے بعد اس خلائی اسٹیشن کا وزن 66 ٹن ہوگا اور یہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے قدرے چھوٹا ہوگا۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا پہلا موڈیول 1998 میں بھیجا گیا تھا اور اس کا وزن اپنی تکمیل کے وقت 450 ٹن تھا۔
'تیانہے' میں جہاز لنگر انداز ہو سکیں گے اور یہ ایک طاقتور چینی خلائی سیٹلائٹ کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔ اس خلائی اسٹیشن کو کم از کم 10 برس تک استعمال کیا جا سکے گا۔