برطانیہ میں صحت عامہ کے عملے کے دو اراکین کے فائزر کی کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دینے سے منفی اثرات ظاہر ہونے کے بعد ہدایت کی گئی ہے کہ شدید الرجی میں مبتلا لوگوں کو یہ ویکسین دینے میں احتیاط برتی جائے۔
برطانیہ نے منگل کو ملک بھر میں لوگوں کو کووڈ نائینٹین سے بچاؤ کی مہم کا آغاز کیا تھا۔
برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس کے دو اراکین نے ویکسین کے ٹیکے لگائے جانے کے بعد "اینا فلیکٹایئڈ" نامی ردعمل کی علامات ظاہر کیں۔
حکام کے مطابق دونوں ملازمین ماضی میں شدید الرجی میں مبتلا رہے ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر الرجی سے نمٹنے کے لیے "ایپی فرائین" کے انجکشن استعمال کرتے آ رہے ہیں۔
شدید الرجی کی علامات میں جلد پر خارش، کم بلڈ پریشر، سانس کی نالی میں تنگی کا احساس ہونا، سر چکرانا اور بے ہوش ہونا شامل ہیں۔
اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق برطانوی حکام نے بتایا ہے کہ نیشل ہیلتھ سروس کے دونوں اراکین کی حالت اب بہتر ہو رہی ہے۔
برطانوی سروس کے ڈائریکٹر اسٹیفن پووس نے بتایا کہ جیسا کہ عام طور ویکسین دیتے وقت ہوتا ہے، برطانیہ کی ادویات اور صحت سے متعلق دوسری پراڈکٹس کے نگرانی کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ الرجی کے مریضوں کو یہ ویکسین نہ دی جائے۔
صحت عامہ کے حکام نے کہا ہے کہ الرجی میں مبتلا لوگوں میں اس نوعیت کے اثرات کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں۔
ادھر ویکسین بنانے والی کمپنی فائزر کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی ادویات اور صحت کے ریگولیٹر ادارے "ایم ایج آر اے" نے احتیاط کے پیش نظر یہ ہدایات جاری کی ہیں اور وہ ان دو کیسوں کی چھان بین کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فائزر اور ویکسین کی تیاری میں اس کی شریک کمپنی بائیو این ٹیک ان تحقیقات میں پوری طرح ساتھ دے رہی ہیں۔