رسائی کے لنکس

کراچی میں موسلادھار بارش، ہر سو پانی ہی پانی، نظام زندگی درہم برہم


شہر کے زیادہ تر علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور لوگوں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 27 اگست 2020
شہر کے زیادہ تر علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور لوگوں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 27 اگست 2020

کراچی میں جمعرات کو شدید بارش کے سبب شہر میں سیلابی صورتِ حال کا سامنا ہے جب کہ معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں۔ سندھ حکومت نے جمعے کو شہر میں عام تعطیل کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

بارش کی وجہ سے مختلف حادثات میں کم سے کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ کئی علاقوں میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔

شہر کی بیشتر بڑی مارکیٹس اور کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ سرکاری اور نجی اداروں اور فیکٹریوں میں بھی حاضری کم رہی۔

موسلا دھار بارشوں کے باعث ملیر ندی میں شدید طغیانی ہے۔ شہر کی اہم سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

بارش سے زیادہ متاثر ہونے والی شاہراہوں میں شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، شارع پاکستان، کورنگی روڈ، ایم آر کیانی روڈ، شاہ ولی اللہ روڈ، شہید ملت روڈ سمیت کئی دوسری سڑکیں شامل ہیں۔

کلفٹن میں سن سیٹ بلیورڈ پر سب میرین چورنگی انڈر پاس اور کے پی انڈر پاس میں پانی بھر گیا ہے۔

کئی علاقوں میں لوگوں نے گھروں میں پانی بھر جانے کے باعث چھتوں پر رات گزاری۔

لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے مشکل سے اپنی جان بچائی جب کہ اُن کا قیمتی سامان بھی پانی کی نذر ہو گیا ہے۔

زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سرجانی، اورنگی، ملیر، محمود آباد، عیسیٰ نگری، لیاقت آباد، ناظم آباد، ڈیفنس، منظور کالونی، اختر کالونی، اولڈ سٹی ایریا، ریلوے کالونی، ہجرت کالونی اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

بعض علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پرپہنچایا جارہا ہے۔ شہر میں کئی علاقوں میں 10 گھنٹے سے بجلی کی سپلائی معطل ہے۔

بارش سے فضائی آپریشن میں بھی تعطل پیدا ہوا جس کے باعث ملک کے سب سے بڑے شہر سے آنے اور جانے والی تقریباً ایک درجن پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ کئی گھنٹوں بعد طیاروں کی آمد و رفت جزوی طور پر بحال کر دی گئی۔

کراچی: بارش سے ڈوبنے والے علاقوں کے مکین کس حال میں ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:53 0:00

سول ایوی ایشن حکام کے مطابق تیز بارش کے سبب جمعرات کی صبح کراچی سے دبئی، تہران، شارجہ، ریاض، مسقط کی بین الاقوامی پروازیں اور فیصل آباد، لاہور، بہاول پور اور رحیم یارخان جانے والی مقامی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔

اسی طرح اسلام آباد، پشاور، رحیم یارخان، کوئٹہ اور تربت سے آنے والی پروازیں بھی منسوخ کرنا پڑیں۔

سول ایوی ایشن کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ موسم کے کسی حد تک بہتر ہونے کے ساتھ ہی کچھ پروازوں کو اڑان کی اجازت دی گئی۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی ایک پرواز پی کے-301 کو خراب موسم کے باعث سکھر ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا تھا، تاہم موسم بہتر ہوتے ہی اسے پرواز کی اجازت دے دی گئی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی کو شدید بارشوں کے باعث تباہی کی سی صورتِ حال کا سامنا ہے۔

کراچی میں ہونے والی بارش سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث ہے۔ جہاں صارفین سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوال اُٹھا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بارش سے ہونے والی تباہ کاریوں کی ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں۔

رانا سعید نامی ایک صارف نے کراچی کی ایک شاہراہ کی ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں کئی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔

اسپورٹس جرنلسٹ زینب عباس نے ٹوئٹ میں کراچی کی ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں پورا علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

خاتون صحافی ناجیہ اشعر نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں لوگ کراچی کی شاہراہ پر پانی میں پھنسی پولیس وین سے اہل کاروں کو نکلنے میں مدد دے رہے ہیں۔

وزیر اعلٰی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ ملیر میں اسکولوں کی عمارتیں خالی کروا کر وہاں متاثرہ لوگوں کو پناہ دی جائے اور ملیر اور سکھن کے علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر پہنچانے کے انتظامات کیے جائیں۔

جمعرات کو کراچی میں تین گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش فیصل ایئر بیس پر ریکارڈ کی گئی۔ جہاں 130 ملی میٹر بارش ہوئی جب کہ مسرور ایئر بیس پر 98 ملی میٹر، ناظم آباد میں 105، کیماڑی میں 82، ایئر پورٹ کے گرد و نواح میں 74 اور نارتھ کراچی میں 80 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

ادھر وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت کراچی میں شدید بارش کی تباہ کاریوں سے کراچی کے شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات سے پوری طرح باخبر ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ وہ خود ریلیف اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، اور اس بارے میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں مسلسل اور موسلادھار بارش غیر معمولی نوعیت کی ہیں۔

پاکستان کی فضائیہ اور محکمہ موسمیات میں 36 برس خدمات انجام دینے والے سابق چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم کا کہنا ہے بلوچستان میں اگست کے مہینے میں 278 فی صد جب کہ سندھ میں 288 فی صد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں جس کی وجہ دنیا بھر میں موسم کے تبدیل ہوتے رحجانات ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سندھ میں 90 سال کے دوران یہ مون سون بارشوں کا یہ سب سے بڑا سلسلہ ہے۔

خیبرپختونخوا میں بھی بارشیں، اپر چترال کا پشاور سے رابطہ منقطع

خیبرپختونخوا کے ایک دور افتادہ اور پسماندہ ضلع چترال میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق ضلع اپر چترال کو جانے والی واحد سڑک پر ریشن کے مقام پر واقع ایک پختہ پل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا، جس سے ضلع اپر چترال کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا ہے۔

حکام کے مطابق بارشوں اور سیلابوں سے مقامی آبادیوں میں بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے تاہم اس سلسلے میں کیے گئے حفاظتی انتظامات کی وجہ سے انسانی جانیں محفوظ رہیں، اور کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

حکام نے سرکاری املاک کے علاوہ چار مکانوں کے مکمل تباہ ہونے اور ایک مسجد کو جزوی نقصان پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔

چترال ٹاؤن کے چترال گول نالہ میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ حکام کے مطابق وادی کیلاش میں بھی سیلاب سے تباہی ہوئی ہے۔ وہاں چار مکانات منہدم ہو گئے ہیں، اور کئی مقامات پر رابطہ سڑکیں اور راستے بند ہو گئے ہیں۔

لوئر چترال کے کئی علاقوں کو بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے نقصان پہنچا ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG