رسائی کے لنکس

'ہیٹ اسپیچ' کیا ہے اور پاکستان کا قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے؟


پاکستان میں اب تک کئی سیاست دانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں مقدمات درج ہوچکے ہیں۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں اب تک کئی سیاست دانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں مقدمات درج ہوچکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں جب بھی جلسے جلوس اور دھرنوں کی بات ہو تو انتظامیہ اور حکومتِ وقت کی طرف سے نفرت اور اشتعال انگیز تقاریر جیسے الزامات بھی سنائی دیتے ہیں۔

یہ جاننے کے لیے کہ پاکستان میں نفرت انگیز تقریر، اشتعال انگیزی اور غداری سے متعلق کون سے قوانین موجود ہیں اور وہ کتنے مؤثر ہیں، وائس آف امریکہ نے ماہرِ قانون یاسر لطیف ہمدانی سے بات کی۔

یاسر ہمدانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیادہ تر قوانین کی بنیاد چوں کہ انگریز دور میں بنائے گئے قوانین پر رکھی گئی ہے، اس لیے نفرت پھیلانے کے مواد و تقاریر کی تشریح بھی ان پرانے قوانین کی روشنی میں ہی کی گئی ہے۔

ان کے بقول انگریزوں کے زمانے میں اس قانون کا مقصد بنیادی طور پر مختلف قومیتوں کے درمیان پر امن بقائے باہمی برقرار رکھنا تھا۔ گو کہ نئے بنائے جانے والے 'سائبر کرائم لاز' اور 'انسدادِ دہشت گردی' کے قوانین کی کئی شقیں بھی اس معاملے سے متعلق ہیں اور ان جرائم کی سزائیں تجویز کرتی ہیں لیکن ان کی تشریح پر اختلاف ہے۔

یاسر ہمدانی کا کہنا ہے کہ 'پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز لا' میں بھی نفرت پھیلانے والے مواد اور اشتعال انگیزی کا ذکر موجود ہے لیکن ان کے بقول ایسے تمام قوانین کا زیادہ تر غلط استعمال ہوتا ہے اور وہ اکثر آزادی رائے پر پابندی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

مکمل انٹرویو یہاں دیکھیے:

پاکستان میں نفرت انگیز مواد کے خلاف موجود قوانین کتنے موثر ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:43 0:00

  • 16x9 Image

    گیتی آرا

    گیتی آرا ملٹی میڈیا صحافی ہیں اور وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے نیوز اور فیچر سٹوریز تحریر اور پروڈیوس کرتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG