پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اُن کے اہل خانہ کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کے پس منظر میں اُن کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی طرف سے قومی اسمبلی میں احمدیوں کو شدید طور پر ہدف تنقید بنانے پر سیاسی اور سماجی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور بہت سے لوگ اسے ملک میں انتہا پسندی کو فروغ دینے کی شعوری کوشش قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کی مشہور سماجی کارکن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ ایسے خیالات انتہاپسندی کی غمازی کرتے ہیں اور قومی اسمبلی کے ایک رکن کی طرف سے احمدیوں کے خلاف ایسی باتیں کرنا انتہائی حیرت انگیز اور ناقابل قبول ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ سابق وزیر اعظم کے داماد کی طرف سے ایسا بیان ملک میں منافرت پیدا کرنے کے مترادف ہے اور نواز شریف کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئیے۔
معروف دفاعی اور سیاسی تجزیہ کار جنرل (ریٹائرڈ) طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ کی اُردو سروس سے بات کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کے سیاستدان اقلیتی احمدی برادری کو سیاسی فٹ بال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت سے احمدیوں نے پاکستان کیلئے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں اور وہ ملک کے وفادار رہے ہیں۔ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ سر چوہدری ظفراللہ اور نوبل انعام یافتہ سائینسدان ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات کے سب معترف ہیں۔ اس کے علاوہ سابق چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل ظفر چوہدری، 1971 کی جنگ میں شہید ہونے والے جنرل افتخار جنجوعہ اور 1965 کی جنگ کے دوران چھمب سیکٹر میں نمایاں خدمات انجام دینے والے جنرل اختر حسین ملک نے ملکی دفاع میں نمایاں خدمات انجام دی تھیں۔ یوں احمدیہ برادری کو ملک دشمن قرار دینا انتہائی خطرناک رجحان ہے۔ جنرل طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ کیپٹن صفدر کی طرف سے مزکورہ بیان کا مقصد یہی ہے کہ شریف خاندان کے خلاف جاری بدعنوانی کے مقدمات سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جائے اور لوگوں کو انتہاپسندی کی طرف الجھا دیا جائے۔
لاہور میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخاب میں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے کامیابی حاصل کی۔ ان انتخابات میں دو عسکریت پسند گروپوں کی حمایت یافتہ سیاسی جماعتوں ملی مسلم لیگ اور تحریک لبیک پاکستان نے مسلم لیگ نواز کے 11 فیصد ووٹ توڑے تھے۔ کچھ حلقے کیپٹن صفدر کے اس بیان کو اس کا رد عمل قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ مسلم لیگ نواز ملک میں انتہا پسند ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم جنرل طلعت مسعود کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے مسلم لیگ نواز اپنے روایتی ووٹ بینک سے بھی محروم ہو سکتی ہے جو اس نفرت انگیز اور انتہا پسندی کا مخالف ہے۔
جنرل طلعت مسعود کہتے ہیں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ احمدی فرقے کے نظریات سے اتفاق کرتے ہوں۔ لیکن انسانی حقوق کے حوالے سے اس اقلیتی برادری کے خلاف ایسا سلوک کرنا یقیناً نامناسب ہے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہو سکتی ہے۔
جنرل طلعت مسعود نے اس بیان کے ذریعے فوج کو الجھانے کی کوشش کو بھی خطرناک قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ فوج ملکی آئین کی مکمل پاسداری کرتی آئی ہے اور اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس حوالے سے فوج کسی رد عمل کا مظاہرہ کرے گی۔
مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے احمدیوں کے خلاف تقریر کے حوالے سے سوشل میڈیا پربھی شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے اور اسے پاکستان کے استحکام اور وحدت پر براہ راست حملے سے تعبیر کرتے ہوئے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کیپٹن صفدر کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی کی جائے۔