پاکستان میں بزنس کمیونٹی کے سرکردہ اور بڑے کاروباری افراد نے پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں بزنس کمیونٹی کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں بزنس کمیونٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پاور پارٹنرز دو ہی ہیں، جو کچھ بھی ملنا ہے ان ہی سے ملنا ہے۔
پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقات عامّہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی آڈیٹوریم میں ’معیشت اور سلامتی کا باہمی اثر و نفوذ' کے عنوان پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی میزبانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔
چیف آف آرمی اسٹاف کی سربراہی میں اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بھی ہوا، جس میں حکومت کی معاشی ٹیم اور تاجروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملک کی معیشت سے قومی سلامتی کا گہرا تعلق ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، آرمی چیف نے اجلاس کے شرکاء کو ملک کی داخلی سلامتی کی صورتِ حال میں بہتری سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اور نجی شعبہ جات میں بہتر ہم آہنگی کا ملکی معیشت پر مثبت اثر پڑ رہا ہے۔
آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ اس سیمینار کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے آگے بڑھنے کے لیے تجاویز حاصل کرنا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، حکومت کی اقتصادی ٹیم نے تاجروں کو کاروبار میں آسانی کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
حکومتی ٹیم نے کہا کہ قومی معیشت میں استحکام کی کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج آ رہے ہیں۔
سیمینار میں شریک معروف کاروباری شخصیت زبیر موتی والا نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات سے ہمیں یہ پیغام ملا کہ پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت ایک ساتھ بیٹھ کر ہماری بات کو سن رہی ہے اور ہمارے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ادارے ایک ہی پیج پر ہیں جو خوش آئند ہے۔
یہ سیمینار تقریباً ساڑھے پانچ گھنٹوں تک جاری رہا، جس میں نیب کی زیادتیوں، ٹیکس ریفنڈ کے مسائل، بیورو کریسی کا رویّہ، سرمایہ کاری میں کمی، مارک اپ ریٹ میں اضافے اور نئے کاروبار میں سہولیات سے متعلق بات ہوئی۔
سیمینار میں حکومت کے جاری کردہ بانڈز اور ایف بی آر کے خودکار فارمز، بالخصوص فارم ایچ پر بھی بات ہوئی۔
مسائل کے حل سے متعلق بات کرتے ہوئے زبیر موتی والا نے کہا کہ ہمیں آرمی چیف نے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ’’آپ سرمایہ کاری کریں، ہم آپ کے مسائل حل کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے وزیرِ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ ہر ماہ یا پھر کم سے کم دو ماہ میں ایک بار تاجروں سے ضرور ملاقات کریں۔
گرفتاریوں سے متعلق ایک سوال پر زبیر موتی والا نے کہا کہ اس معاملے پر بھی بات ہوئی کہ نیب مختلف تاجروں کو ہراساں کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیمینار کے دوران اینگرو انڈسٹری کے حسین داؤد کے بارے میں بھی بات ہوئی۔ موتی والا نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دو ہفتوں میں نیب کے معاملات میں بہتری لائی جائے گی۔
زبیر موتی والا کے بقول، پاکستان میں پاور پارٹنر دو ہی ہیں۔ ایک ملٹری اور دوسری سول حکومت۔ ہمیں جو بھی ملنا ہے ان ہی سے ملنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مشکل صورتِ حال میں ہم ساتھ بیٹھ کر بات کر رہے ہیں۔ اگر اب بھی مسائل حل نہ ہوئے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔
کاروباری تنزلی کے حوالے سے زبیر موتی والا نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ اس وقت مارکیٹیں بہت ڈاؤن ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ شناختی کارڈ کی عائد کردہ شرط بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں تمام کاروباری افراد کا یہ ماننا تھا کہ مارکیٹیں اس وقت تک نہیں چلیں گی جب تک سرمایہ کاروں کا اعتماد نہ ہو۔ اگر حکومت کی طرف سے ٹیکس ریفنڈ روک لیے گئے تو آئندہ ایک دو ماہ میں برآمدات کا مسئلہ بھی سر اٹھائے گا۔
موتی والا نے بتایا کہ انہوں نے تجویز دی ہے کہ ہر دو ماہ بعد ایسی میٹنگ بلائی جائے تاکہ ان معاملات پر پیش رفت سے متعلق آگاہ رہا جا سکے۔
حکومتی ردّعمل کے حوالے سے زبیر موتی والا نے کہا کہ سیمینار میں موجود وزیرِ خزانہ حفیظ شیخ اور ایف بی آر کے چیئرمین شبّر زیدی نے کہا ہے کہ آپ تجاویز دیں، ہم ان پر عمل کریں گے۔
ان کے بقول، اب وہ عمل کریں گے یا نہیں، یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کاروبار کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال کے باعث عسکری قیادت کی کاروباری افراد سے ملاقاتیں کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں بھی کراچی میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کے حوالے سے بھی آرمی چیف بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔