مالی کے شمال میں اسلامی شدت پسندوں کی موجودگی اِس بات کے خوف میں اضافے کا باعث بنتی جا رہی ہے کہ کہیں یہ سارے خطے کے استحکام کو تہ و بالا نہ کردے۔
افریقی امن اور سلامتی سے متعلق کونسل کے ارکان کا ہفتے کو ایتھیوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جِس میں خبردار کیا گیا کہ اسلام پسند، جِن میں القاعدہ بھی شامل ہے، اپنے مضموم ارادوں کی تکمیل کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔
افریقی یونین کے سربراہ، ژاں پِنگ نے اِس صورتِ حال کو برصغیر کو درپیش شدید ترین بحران قرار دیا۔ اور افریقی یونین کے امن اور سلامتی کے کمشنر، رمتنے لمامرا نے کہا کہ مسلح دہشت گردوں اور سفاک گروپوں کا علاقے میں بقبضہ جمانا بین الاقوامی امن کے لیے بھی باعثِ خطرہ ہے۔
طوراق علیحدگی پسندوں کی سیاسی بغاوت کےبعد ملک کے شمالی ریگستان پر سخت گیر اسلام پسندوں نے قبضہ کرلیا ہے۔
شدت پسندوں نے اپنے زیر قبضہ قصبوں میں سخت مار دھاڑ شروع کر دی ہے اور اُنھوں نے قدیمی اسلامی مزارات کو تباہ کردیا ہے، جن کے بارے میں اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک بدعت ہیں۔
افریقی یونین ECOWAS کے مغربی بلاک کے ساتھ مل کر مالی کی عبوری حکومت کی حمایت کر رہی ہے، جو بغاوت کے نتیجے میں22مارچ کو وجود میں آئی، اور اسلام پسندوں کی طرف سے پُر تشدد کارروائی کا مقابلہ کرنے کے آپشنز پر غورکر رہی ہے۔
شمالی علاقے کی بغاوت کو کچلنے اور ساحل کے علاقے کی ریاست کو دوبارہ متحد کرنے اور مالی میں فوجی مداخلت کے لیے افریقی راہنماوٴں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مدد درکار ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسواں ہولاں نے ہفتے کو ’یومِ باستل‘ کے موقعے پر ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ اس بات کا انحصار افریقی برادری پر ہےکہ وہ مالی کے شمال کی صورتِ حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے فوجی مداخلت کا کب اور کیسے انتخاب کرتی ہے۔
افریقی امن اور سلامتی سے متعلق کونسل کے ارکان کا ہفتے کو ایتھیوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جِس میں خبردار کیا گیا کہ اسلام پسند، جِن میں القاعدہ بھی شامل ہے، اپنے مضموم ارادوں کی تکمیل کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔
افریقی یونین کے سربراہ، ژاں پِنگ نے اِس صورتِ حال کو برصغیر کو درپیش شدید ترین بحران قرار دیا۔ اور افریقی یونین کے امن اور سلامتی کے کمشنر، رمتنے لمامرا نے کہا کہ مسلح دہشت گردوں اور سفاک گروپوں کا علاقے میں بقبضہ جمانا بین الاقوامی امن کے لیے بھی باعثِ خطرہ ہے۔
طوراق علیحدگی پسندوں کی سیاسی بغاوت کےبعد ملک کے شمالی ریگستان پر سخت گیر اسلام پسندوں نے قبضہ کرلیا ہے۔
شدت پسندوں نے اپنے زیر قبضہ قصبوں میں سخت مار دھاڑ شروع کر دی ہے اور اُنھوں نے قدیمی اسلامی مزارات کو تباہ کردیا ہے، جن کے بارے میں اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک بدعت ہیں۔
افریقی یونین ECOWAS کے مغربی بلاک کے ساتھ مل کر مالی کی عبوری حکومت کی حمایت کر رہی ہے، جو بغاوت کے نتیجے میں22مارچ کو وجود میں آئی، اور اسلام پسندوں کی طرف سے پُر تشدد کارروائی کا مقابلہ کرنے کے آپشنز پر غورکر رہی ہے۔
شمالی علاقے کی بغاوت کو کچلنے اور ساحل کے علاقے کی ریاست کو دوبارہ متحد کرنے اور مالی میں فوجی مداخلت کے لیے افریقی راہنماوٴں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مدد درکار ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسواں ہولاں نے ہفتے کو ’یومِ باستل‘ کے موقعے پر ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ اس بات کا انحصار افریقی برادری پر ہےکہ وہ مالی کے شمال کی صورتِ حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے فوجی مداخلت کا کب اور کیسے انتخاب کرتی ہے۔