نو مارچ کی صبح قومی اسمبلی پہنچا تو ایوان صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشن میں تبدیل ہوچکا تھا۔ اسپیکر کی کرسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس براجمان تھے جنہیں صدارتی انتخاب کے لیے پریزائیڈنگ افسر تعینات کیا گیا تھا۔
سیاست سے دور آصف زرداری کی زندگی میں ہنڈریڈ ڈگری ٹرن اس وقت آیا جب ان کی منگنی سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بینظیر بھٹو سے ہوئی۔
بعض مبصرین عارف علوی کے بطورِ صدر کردار کو متنازع قرار دیتے ہیں اور ان کے خیال میں عارف علوی صدر ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے زیادہ قریب رہے۔ تاہم بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ عارف علوی نے ایک مشکل دور میں صدارت کا عہدہ باخوبی نبھایا۔
صدارتی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی اور حمایت یافتہ جماعتوں کے امیدوار آصف علی زرداری اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کے درمیان مقابلہ تھا۔
پاکستان میں ہفتے کو صدارتی انتخاب ہے جس میں فیصلہ ہوگا کہ آصف علی زرداری دوسری بار صدر بنیں گے یا محمود خان اچکزئی یہ منصب سنبھالیں گے۔ لیکن صدر کا الیکشن ہوتا کیسے ہے؟ بتا رہی ہیں ارحم خان۔
جمعے کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے آج حلف اُٹھایا وہ غیر آئینی ہے کیوں کہ پشاور ہائی کورٹ نے اسٹے آرڈر دیا ہوا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) جس نے قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ساتھ پارلیمانی اتحاد کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ قانون کے مطابق کیا گیا ہے۔
جمعرات کو سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مظاہر نقوی کو سنگین الزامات کا سامنا تھا، اگر وہ مستعفی نہ ہوتے تو اُنہیں برطرف کر دیا جاتا۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کہتی ہیں کہ عمران خان جیل میں نہ پریشان ہیں اور نہ ہی انہیں کسی بات کا کوئی پچھتاوا ہے۔ علیمہ خان کے بقول جنہوں نے مینڈیٹ چوری کیا، عمران خان ان سے بات نہیں کریں گے۔ صرف یہ بات ہوگی کہ لوگوں کا مینڈیٹ واپس کریں۔ علیمہ خان کا انٹرویو دیکھیے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان میں بھی عوام کو مینڈیٹ سے محروم کیا گیا جس کی وجہ سے ملک ٹوٹا۔ ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن ہوا ہے۔
بدھ کی صبح سپریم کورٹ پہنچے تو معمول سے زیادہ سیکیورٹی اور رش نظر آیا۔ اگرچہ پیپلز پارٹی کے کارکن موجود نہیں تھے۔ لیکن بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے رہنما سپریم کورٹ میں موجود تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، تیمور جھگڑا اور سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن والے دن پولنگ ایجنٹس کو دیے گئے فارم 45 اور الیکشن کمیشن کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کیے گئے فارم 45 میں فرق ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available