ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی نشستوں پر انتخابات کے علاوہ کئی ریاستوں کے گورنرز کے انتخاب کے لیے منگل کو ووٹنگ ہوئی۔
امریکہ کا سیاسی منظرنامہ بڑا متنوع ہے۔ یہاں نہ صرف خواتین بلکہ ہر رنگ ونسل کے لوگ سیاست میں حصہ لیتے ہیں۔ اس بڑھتے ہوئے تنوع کی جھلک وسط مدتی انتخابات میں بھی نظر آئی ہے۔ صباہ شاہ خان آپ کو ملوارہی ہیں فاطمہ اقبال زبیر سے جو مسلمان امریکی خاتون امیدوار ہیں۔
انتخابات سے پہلےہونے والے جائزوں کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر ریپبلیکنز ایوان یا سینیٹ یا دونوں پرقبضہ کرسکتے ہیں۔ ماضی میں ایسا ہوا ہے کہ جب ایک سیاسی جماعت کانگریس یا اس کے ایک چیمبرکوکنٹرول کرتی ہے اوردوسری پارٹی کے پاس وائٹ ہاؤس کا کنٹرول ہوتا ہے تو سیاسی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔
امریکہ میں 8 نومبر کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر آصف محمود امریکی ایوانِ نمائندگان کی رکنیت کے امیدوار ہیں۔ آصف محمود اگر یہ انتخاب جیت جاتے ہیں تو وہ پہلے پاکستانی امریکی اور جنوبی ایشیائی مسلمان ہوں گے جو کانگریس کے رکن بنیں گے۔ صباہ شاہ خان کی رپورٹ
انتخابات کے بعد کی عدالتی لڑائیوں میں ممکنہ طور پر انتخابات کے بہت سے پہلو شامل ہوں گے۔’ ڈیموکریسی ڈاکٹ‘ کے مطابق وہ ڈاک کے بیلٹس کی گنتی اور پروسیسنگ کے علاوہ، ووٹروں کی اہلیت، ووٹروں اور انتخابی کارکنوں کو ڈرانےدھمکانے،اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں قانونی چیلنجوں کی توقع رکھتی ہے۔
امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر آصف محمود کیلیفورنیا سے ایوان نمائندگان کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ امریکہ میں بسنے والے جنوبی ایشیائی ڈاکٹرز کمیونٹی کا اپنے ایک ساتھی کے امیدوار ہونے پر کیا ردعمل ہے؟ جانتے ہیں صبا شاہ خان کی اس رپورٹ میں
امریکی وسط مدتی انتخابات کو صدر جوبائیڈن کی گزشتہ دو سالہ کارکردگی کے لیے ریفرنڈم طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کانگریس کی تمام اور سینٹ کی ایک تہائی نشستوں پر ہونے والے ان انتخابات کے نتائج امریکہ کو کس طرح متاثر کریں گے؟ جانیے فائزہ بخاری سے
امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں پنسلوینیا کی سیٹ پر ریپبلکن پارٹی کی جانب سے مشہور ٹی وی میزبان ڈاکٹر اوز الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ کی ندا سمیر نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پنسلوینیا کے مسلمان، جن کی اکثریت ڈیموکریٹ ہے، ریپبلکن مسلمان امیدوار کو ووٹ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں۔
ایک دہائی قبل کولوراڈو اور واشنگٹن میں تسکین اور تفریح کے لیے بھنگ کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد امریکہ میں کیلی فورنیا اور نیویارک جیسی زیادہ آبادی رکھنے والی ریاستوں سے لے کر میئن اور ورمونٹ جیسی چھوٹی اور دیہی آبادی رکھنے والی ریاستیں بھی بھنگ سے پابندی ختم کرچکی ہیں۔
کروڑوں امریکی شہری ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں کے لیے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ چار کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ووٹر ذاتی طور پر یا بذریعہ ڈاک پہلے ہی ووٹ کا حق استعمال کر چکے ہیں۔
قانون ساز ایوانوں میں ری پبلکن کی اکثریت سے بائیڈن کے لیے اپنے دورِ صدارت کے آئندہ دو برسوں میں اپنے سیاسی ایجنڈے کے مطابق قانون سازی لگ بھگ ناممکن ہوجائے گی۔
تین بار کے علاوہ 100 برسوں کے دوران وسط مدتی انتخابات میں حکمران جماعت کی کانگریس میں نشتیں نہ صرف کم ہوئی ہیں بلکہ ان میں خاصی بڑی کمی واقع ہوئی۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available