سوشل میڈیا پر صارفین کیٹ مڈلٹن اور شہزادی ڈیانا کی تصاویر کا موازنہ کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ شہزادی ڈیانا نے 1997 میں عمران خان اور ان کی اہلیہ جمائما خان کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
ڈاکٹر عائشہ کمال پاکستان کی پہلی پی ایچ ڈی اسپیچ تھراپسٹ ہیں۔ اُنہیں حال ہی میں برطانیہ کے رائل کالج آف اسپیچ اینڈ لینگوسٹکس نے اعزازی فیلو شپ دی ہے۔ اُن کے بقول پاکستان میں اب بھی اس شعبے کے بارے میں زیادہ آگہی نہیں ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران ملک میں جمہوری نظام بحال بھی ہوا تاہم اب بھی ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے بہت کچھ ہونا باقی ہے۔
وی او اے سے بات کرتے ہوئے چیف آف ڈیزیز سرولینس ڈاکٹر رانا صفدر نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت تین پوائنٹس ایسے ہیں جہاں ڈینگی کا زور سب سے زیادہ ہے، جس میں راولپنڈی اسلام آباد، کراچی اور پشاور کے علاقے شامل ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے منسلک انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی کمیٹی نے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے مسافروں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کے حوالے سے پاکستان کے ہوائی اڈوں پر نرمی دیکھی جا رہی ہے۔
سانگ کیکری میں زلزلے کے تین دن بعد بھی بہتری کے آثار نظر نہیں آتے۔ وقفے وقفے سے آنے والے آفٹر شاکس سے خوف ہر مکین کے چہرے پر عیاں ہے۔
افراتفری کا عالم اور ہر ایک چہرے پر پریشانی کے آثار نمایاں تھے کیوں کہ جگہ کم اور زخمیوں کی تعداد زیادہ تھی۔
جے یو آئی (ف) اکتوبر میں 'آزادی مارچ' کا ارادہ رکھتی ہے اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز سمیت تمام اہم جماعتوں سے رابطے میں ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کی مدد کے بغیر بھی اپوزیشن ’الیکٹورل اصلاحات‘ کر سکتی ہے، ’’جس کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے بات چیت جاری ہے‘‘۔
عالمی انسداد پولیو اقدامات سے متعلق تنظیم(ٹیگ) کے ماہرین صحت سال میں دو مرتبہ ایسے ممالک کے پولیو پروگرام کا جائزہ لیتے ہیں جہاں تاحال اس مرض کا خاتمہ نہیں کیا جا سکا۔
برصغیر پاک و ہند میں نویں اور دسویں محرم کی درمیانی شب حلیم کی تیاری ایک روایت بن چکی ہے۔ رات بھر حلیم کی تیاری کے بعد صبح اسے ناشتے میں پیش کیا جاتا ہے۔ اسلام آباد میں یہ حلیم کہاں اور کیسے تیار ہوتا ہے، جانیے اس رپورٹ میں۔
مورخ ڈاکٹر مبارک علی کہتے ہیں کہ برصغیر کی تقسیم کے بعد اہل تشیع چونکہ اقلیت میں ہیں اس لیے اس صنف کی ترویج کی ایک وجہ اپنی شناخت قائم رکھنے کی کوشش بھی ہے۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم سرینگر سے تعلق رکھنے والے کشمیری طلبہ اپنے گھر والوں سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی اور مالی دباؤ اور اپنے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہیں۔
کشمیر میں کام کے دوران یہی خیال آتا رہا کہ یہ خطہ کب تک دو حصوں میں تقسیم رہے گا۔ جہاں دریا کنارے کھڑے ایک انسان کی آواز دوسرے کنارے جا سکتی ہے لیکن کشمیری نہیں جاسکتے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو ادارے سالہا سال سے خسارے کا شکار ہیں، ان کی بہتری صرف جامع حکمت عملی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
انور مقصود کا کہنا ہےکہ وہ سیاسی طنز لکھتے رہے ہیں جو سنجیدہ نہیں ہو سکتا جبکہ سنجیدہ ڈرامے کی اپنی جگہ ہوتی ہے۔ لیکن، پاکستان میں تو ڈرامہ تھیٹر ہی نہیں ہے۔
ان دنوں اپوزیشن جماعتوں کے رہنما ملک بھر میں جلسے، جلوسوں اور ریلیوں میں مصروف ہیں۔ لیکن ان کی بیشتر سیاسی سرگرمیوں کی کوریج مین اسٹریم میڈیا پر نہیں ہو رہی۔ حزبِ اختلاف اسے میڈیا بلیک آوٹ کا نام دیتی ہے لیکن حکومت سینسر شپ کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
اکثر دکانوں میں در آمد کی گئی کتب پر قیمت غیر ملکی کرنسی میں درج ہوتی ہے۔ کتب بینی کے شوقین افراد اس فرق کو اپنی جیب پر اضافی بوجھ سمجھتے ہیں۔
’جب یہ باتیں سامنے آئیں کہ لائن آف کنٹرول کے پار مجاہدین نہیں بلکہ اپنی ہی فوج تھی تو نواز شریف سخت غصے میں تھے۔ نواز شریف ان معاملات سے بلکل لاعلم تھے‘
ماروی سرمد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بڑھتے ہوئے انحصار کو اپنی کم و بیش ایک مجبوری سمجھتی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ متبادل میڈیم استعمال کرنے کے علاوہ صحافیوں کے پاس کوئی راستہ نہیں۔
مزید لوڈ کریں