نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بھی رہا۔ لیکن اس دوران دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا فقدان بھی رہا۔ یوں مجموعی طور پر دونوں ملکوں کے تعلقات پیچیدہ ہی رہے ہیں۔
اسلام آباد میں سردیوں کی شامیں ادبی و ثقافتی محفلوں سے سجتی تھیں لیکن کرونا وائرس کے سبب پہلے جیسی رونقیں نہیں رہیں۔ فنونِ لطیفہ کے شوقین کچھ لوگ اپنے ذوق کی تسکین کے لیے چھوٹی چھوٹی محفلیں منعقد کر کے شہر کی اس روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تفصیلات جانیے گیتی آرا کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
آئی ٹی انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق صرف پاکستان میں ہی گوگل سروسز پر انحصار کرنے والوں کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ گوگل کی عارضی طور پر بند ہونے والی سروسز میں جی میل، گوگل ڈاکس اور گوگل میپس سمیت یو ٹیوب کی ایپلی کیشن بھی شامل تھی۔
پاکستان کا دارالحکومت ہونے کے علاوہ اسلام آباد کی ایک پہچان یہاں کے سرسبز پہاڑ اور ان کے دامن میں بنے چھوٹے بڑے فارمز بھی ہیں جہاں پھل اور سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں۔ اسلام آباد میں ہر ہفتے ایک منفرد بازار سجتا ہے جہاں صرف 'آرگینک' چیزیں فروخت ہوتی ہیں۔ اس مارکیٹ کی سیر کیجیے گیتی آرا کی رپورٹ میں۔
بعض پبلشرز کا کہنا ہے کہ مسئلہ بائیں بازو کا فلسفہ نہیں ہے، اسے کبھی بھی چھاپہ جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق اصل مسئلہ جب پیدا ہوتا ہے جب مخصوص ریاستی اداروں کے بارے میں لکھا جائے۔
ملک میں لکھنے والوں کے لیے ماحول غیر موافق ہوتا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ ریگولیٹری باڈیز کا بڑھتا عمل دخل ہے۔
تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں کہ حزبِ اختلاف کو میثاقِ جمہوریت کی نہیں بلکہ میثاقِ سیاست کی زیادہ ضرورت ہے تا کہ اُُنہیں پتا ہو کہ ملک کے سیاسی رُخ کا تعین کیسے کرنا ہے۔
کرونا وائرس کی عالمی وبا نے لوگوں کا ملنا جلنا محدود کیا ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جب مختلف ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا تو کچھ خواتین نے وقت گزاری کے لیے مختلف مشاغل ڈھونڈ لیے جو لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ان کی عادت بن گئے ہیں۔ دیکھیے کچھ ایسی ہی خواتین کی کہانی۔
بعض ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ سات دہائیاں گزر جانے کے باوجود بھی ملک میں جمہوری اقدار پروان نہیں چڑھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ اختلاف رائے اور کچھ ہٹ کر سوچنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
ںور الہدیٰ شاہ کے بقول اسلامی ہیروز کا بار بار ذکر ‘ارتغرل’ نشر ہونے کے بعد سے وزیرِ اعظم کئی فورمز پر کر چکے ہیں۔ تاریخ کی معتبر کتب میں ارتغرل کا ذکر دو سطور سے زیادہ نہیں جب کہ بطور اسلامی جنگجو تو بالکل ہی تذکرہ نہیں ہے۔
پاکستان کے صحافتی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ مؤقف ہے کہ پاکستان میں جو بھی ادارہ یا شخص ریاستی یا حکومتی بیانیے سے ہٹ کر آزاد رائے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ 'جیو' کے مالک اور 'جنگ' اخبار کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمان کو قومی احتساب بیورو کی حراست میں 100 روز مکمل ہوگئے ہیں۔ کئی دہائی پرانے الزام میں ان کی گرفتاری کو کئی حلقے ملک میں آزادی صحافت اور آزادیٔ اظہارِ رائے کو دبانے کے لیے جاری کوششوں کا تسلسل سمجھتے ہیں۔
موبائل فون اور کمپیوٹر عام ہونے کے بعد گانوں کے ریکارڈز نایاب ہو گئے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ اب بھی انہیں شوق کے طور پر جمع کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک شوقین حسیب بٹ بھی ہیں جو نایاب گانوں کے ریکارڈز جمع کرنے اور انہیں محفوظ کرنے پر لاکھوں روپے خرچ کر چکے ہیں۔ مزید دیکھیے گیتی آرا کی رپورٹ میں۔
راولپنڈی پولیس نے خواجہ سرا کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ملک میں پہلی ٹرانس جینڈر ہیلپ ڈیسک کا آغاز کیا ہے۔ ریم شریف اس شعبے میں تعینات ہونے والی پہلی پولیس افسر ہیں جو خود بھی خواجہ سرا کمیونٹی سے ہیں۔ ریم کو اس عہدے تک پہنچنے میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ جانتے ہیں ان ہی کی زبانی
اونٹ کی ہڈی کو مختلف شکلوں میں ڈھالنا ایک ایسا فن ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ اس فن کے ماہر عبد الرحیم نسل در نسل اس پیشے سے جڑے ہوئے تھے۔ یہ فن ان تک کیسے پہنچا اور اس کا مستقبل کیا ہے؟ دیکھیے 'متروک پیشوں' پر وائس آف امریکہ کی سیریز کا ساتواں حصہ
ماہرین کے بقول کاک پٹ وائس ریکاڈر میں اس گفتگو کی عام ریکارڈنگ ہوتی ہے جو کاک پٹ میں پایلٹس کے درمیان ہوتی ہے یا پھر جو ایئر ٹریفک کنٹرول روم سے کی جا رہی ہوتی ہے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ سیاسی تجزیہ کار خطے کی کشیدہ ہوتی صورتِ حال کو بھارت کی جانب سے کشمیر اور لداخ کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان موسیقاروں 'لیو ٹوئنز' نے کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے ستائے پاکستانیوں کے لیے یو ٹیوب پر 'کوارنٹین سیشنز' شروع کیے ہیں جن میں وہ معروف دھنیں اپنے انداز سے بجا کر داد وصول کرتے ہیں۔ دونوں نے ترک ڈرامے 'ارطغرل غازی' کا کور بھی بجایا ہے جو بہت مشہور ہو رہا ہے۔
ویسے تو لاہور کے کھانے بہت مقبول ہیں لیکن ایک خاص نان اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ 'داس کلچہ' مغلیہ دورِ حکومت میں بننا شروع ہوا اور یہ آج بھی اسی طرح بنایا اور پسند کیا جاتا ہے۔ مزید جانیے گیتی آرا کی ڈیجیٹل رپورٹ میں
وہ کافی بوکھلاہٹ کا شکار تھے اور جب میں نے وہ ٹکٹ پڑھی تو میں بھی کافی حیران ہوئی۔ ٹکٹ پر حکومت کی جاری کردہ چھبیس تاریخ لکھی تھی جو حکومتی ویب سائٹ پر بھی موجود تھی مگر نہ تو پرواز امریکہ کے دارلحکومت سے چل رہی تھی نہ نیو یارک، نا لاس اینجلس سے بلکہ اسے ڈیلس فورٹ ورتھ ٹیکساس سے اڑنا ہے۔
مزید لوڈ کریں