پاکستان میں ڈرامہ انڈسٹری تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے مگر لوگ آج بھی پرانے دور کے ڈراموں اور پروگرامز کو یاد کرتے ہیں۔ بعض ناقدین دورِ حاضر کے ڈراموں اور پروگرامز کو ماضی کے مقابلے میں غیر معیاری بھی قرار دیتے ہیں۔ کیا واقعی آج کل معیاری ڈرامے نہیں بن رہے؟ جانتے ہیں گیتی آرا انیس کی رپورٹ میں۔
پاکستان کا آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 11 جون کو یعنی کل پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ ہوتا کیا ہے؟ بنتا کیسے ہے اور خرچ کیسے ہوتا ہے؟ اور عوام کی بجٹ میں دلچسپی کتنی ضروری ہے؟ آئیے بجٹ کو آسان الفاظ میں سمجھتے ہیں گیتی آرا انیس سے۔
پاکستان کے ایٹمی تجربات کے 23 برس مکمل ہونے پر سابق وزیرِ اطلاعات مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ اگر یہ دھماکے نہ کرتے تو جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن قائم رکھنا نا ممکن ہو جاتا۔ ان کے بقول کامیاب تجربے کے بعد نواز شریف نے بتایا کہ انہیں رات بھر نیند نہیں آئی۔ مشاہد حسین کی گیتی آرا سے مزید گفتگو دیک
کرونا وائرس کے بارے میں بہت سی معلومات عام ہونے کے باجود کئی ایسے سوال ہیں جن کے واضح جواب اکثر مریضوں یا ان کے اہلِ خانہ کو معلوم نہیں ہوتے۔ جیسے مریض کے لیے کس وقت اسپتال پہنچنا لازمی ہے؟ اسپتال میں کون سی دوا مریضوں کو دی جاتی ہے؟ اور کیا وینٹی لیٹر پر منتقلی کا مطلب مریض کی یقینی موت ہے؟ جانیے۔
مختلف علاقوں کے مختلف کھانے وہاں کی ثقافت کے عکاس ہوتے ہیں۔ چھپ شورو گلگت بلتستان کا ایک ایسا ہی کھانا ہے۔ اسے رمضان میں خاص طور پر بنایا جاتا ہے۔ چھپ شورو کیسے بنتا ہے اور اس کی خاص بات کیا ہے؟ جانتے ہیں گیتی آرا انیس کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
گو کہ پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران نجی نیوز چینلز نے سرکاری ٹی وی سے ہٹ کر خبریں اور حالات حاضرہ پر پروگرام پیش کرنے کا آغاز کیا۔ تاہم حالیہ برسوں میں ان پر بھی قدغنوں اور سخت سنسر شپ کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔
زندگی میں چیلنجز کا سامنا تو ہر کسی کو کرنا پڑتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے جسمانی چیلنجز کو کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیتے۔ اثنا جاوید ایک ایسی ہی خاتون ہیں جو دونوں بازوؤں سے محروم ہیں لیکن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بین الاقوامی سطح پر مہارت دکھا رہی ہیں۔ گیتی آرا کی رپورٹ۔
صحافتی معیار پر مبصرین کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی کافی افسوس ناک ہے کہ اخبارات میں مدیر کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ بڑھتا ہوا کمرشلزم ہے۔ جب کہ ایڈیٹرز کی جگہ اکثر اخبارات کے مالکان خود بیٹھ گئے ہیں جس سے اخبارات کے معیار پر بہت منفی اثر پڑ رہا ہے۔
عورت مارچ منتظمین میں سے ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے اور اس حوالے سے اسلام آباد اور کراچی میں دھرنا اور مارچ کرنے والے منتظمیں وضاحت کر چکے ہیں۔
عورت مارچ کے منتظمین کی جانب سے سوشل میڈیا پر ہی اصل وڈیو بھی جاری کر دی گئی جس میں مذہب کے خلاف کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ البتہ سینکڑوں خواتین مختلف پلیٹ فارمز پر اس سنگین الزام کی صفائی دیتی نظر آئیں۔
اسلام آباد سے دو گھنٹے کی مسافت پر ضلع چکوال کا ایک چھوٹا سا گاؤں 'ناڑاں مغلاں' ہے جہاں کی خواتین گزشتہ 10 برسوں سے بھی زیادہ عرصے سے خود انحصاری، تعلیم اور معاشی خود مختاری کے لیے محنت کر رہی ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نامی تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شیریں مزاری نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان لاپتا افراد کے خاندانوں سے 15 مارچ تک ملاقات کریں گے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد خاندان کئی روز سے اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ اپنے جبری گمشدہ عزیزوں کی فوری بازیابی ہے۔ شرکا نے اب اپنا دھرنا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر منتقل کر دیا ہے۔ دھرنے کے شرکا کئی ہیں لیکن سب کی کہانی ایک سی ہے۔ گیتی آرا کی رپورٹ۔
اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کے دھرنے میں شریک راج بی بی کہتی ہیں "اگر ہم مائیں یہ سوچ لیں کہ ہماری اولاد زندہ نہیں تو شاید ہمارے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو جائے۔"
ایک دہائی قبل لاپتا ہونے والے ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی کے مطابق ہاتھوں میں تصویریں اٹھائے وہ اور ان جیسی کتنی ہی دیگر خواتین ایک شہر کے بعد دوسرے شہر میں دھرنے دیتی ہیں تو کبھی احتجاج کرتی ہیں۔ لیکن گم شدہ افراد میں سے کچھ ہی بازیاب ہو سکے ہیں۔
رواں برس سال تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز پر پابندی کو 37 برس ہو گئے ہیں۔ یہ پابندی نو فروری 1984 کو اس وقت کے صدر جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دوران لگائی گئی تھی۔ اس کے بعد کئی جمہوری ادوار بھی آئے۔ لیکن طلبہ یونینز پر پابندی برقرار رہی۔
سردیوں کی صبح ہو اور لاہوری ناشتہ ہو۔ یہ جملہ سنتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ لیکن جو لاہور میں نہیں رہتے وہ یہاں کے کھانوں کا لطف کیسے اٹھائیں؟ اسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اب اسلام آباد میں ایسی سروس شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے لاہوری ناشتہ خود آپ کے پاس پہنچ جاتا ہے۔ گیتی آرا انیس کی رپورٹ۔
پاکستان میں گیمنگ اور ٹیکنالوجی کی صنعت آہستہ آہستہ آگے کی جانب بڑھ رہی ہے لیکن اس صنعت سے جڑے کاروبار مختلف مشکلات کا شکار ہیں۔ کسی کو حکومتی پالیسیوں سے شکوہ ہے تو کوئی ایپلی کیشنز کی اچانک بندش سے پریشان ہے۔ مزید تفصیلات دیکھیے گیتی آرا کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
پاکستان میں بھی 'می ٹو' تحریک کے آغاز کے بعد سے اب تک ان چار سالوں کے دوران مرد و خواتین کی جانب سے کئی ایسے الزامات عوام کے سامنے آئے جو میڈیا پر زیرِ بحث بھی رہے اور چند ایک عدالتوں تک بھی پہنچے۔
پاکستان میں جنسی ہراسانی سے متعلق یوں تو کئی قوانین موجود ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق عمل درآمد نہ ہونے اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث ملزمان بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں