Naveed Naseem is a multimedia journalist based in Lahore, Pakistan.
لاہور میں ایک ہی خاندان کے پانچ بچے گولڈ میڈل جیتنے کا عزم لیے کشتی کے داؤ پیچ سیکھ رہے ہیں۔ یہ چھوٹے پہلوان پاکستان ریسلنگ ٹیم کے کوچ کے گھرانے سے ہیں اور ان ہی کی زیرِ نگرانی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اکھاڑے میں ان کی سخت ٹریننگ اور معمولاتِ زندگی کے بارے میں جانتے ہیں نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے صوبۂ خیبر پختونخوا میں مون سون بارشوں سے دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے سبب مقامی لوگوں اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض علاقوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ مزید تفصیلات اس ویڈیو میں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے منسلک ساجد عثمان کا قد صرف چار فٹ سات انچ ہے۔ ساجد کرکٹ تو نہ کھیل سکے لیکن اس کھیل سے منسلک رہنے کا شوق وہ اسکورر بن کر پورا کر رہے ہیں۔ 'پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں ساجد عثمان پی سی بی کے آفیشل اسکورر تھے۔ مزید جانتے ہیں نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں جاری آن لائن کلاسز سے صرف طلبہ ہی پریشان نہیں بلکہ اساتذہ کو بھی مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔ تدریسی عمل کے دوران اساتذہ کو مختلف تیکنیکی مسائل کا سامنا رہتا ہے تو وہیں آن لائن کلاسز میں ان کے لیے کچھ آسانیاں بھی ہیں۔ آن لائن کلاسز سے طلبہ اور اساتذہ کو درپیش مشکلات پر سیریز کا چھٹا حصہ
پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی پلازمہ تھیراپی شروع ہونے کے بعد پلازمہ کی ناجائز خرید و فروخت کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ اسی صورتِ حال کے پیشِ نظر لاہور کے کچھ نوجوانوں نے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے۔ پلازمہ کی فروخت کا معاملہ کیا ہے اور ویب سائٹ اسے روکنے میں کیسے معاون ہے؟ دیکھیے اس ڈیجیٹل رپورٹ میں
نئے کپڑے اگر پھٹ جائیں تو کچھ لوگ افسوس کرتے ہوئے انہیں رد کر دیتے ہیں اور کچھ رفو گر کو تلاش کرتے ہیں، لیکن اب رفو گر بھی نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔ ملیے لاہور کے کرامت علی سے جو تقریباً 40 برس سے رفو گری کر رہے ہیں لیکن ان کے بقول اب بیشتر لوگوں کو اس کام کی قدر نہیں۔ کرامت علی کی کہانی ان ہی کی زبانی
یہ تحریر پانچ جولائی 2020 کو وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھی جسے آج دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلازمہ تھراپی سے کرونا وائرس سے متاثرہ صرف ان مریضوں کا علاج ممکن ہے جو 'سیویئر اسٹیج' پر ہوں لیکن جو مریض اس وبا سے ‘کریٹیکل اسٹیج’ پر پہنچ چکے ہوں پلازمہ تھراپی کے ذریعے ان کا علاج ممکن نہیں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کا پلازمہ تھراپی کے ذریعے آزمائشی بنیادوں پر علاج کیا جا رہا ہے۔ کیا پلازمہ تھراپی سے کرونا کا ہر مریض صحت یاب ہو سکتا ہے؟ صحت یاب ہونے والے مریض سے پلازمہ کیسے حاصل کیا جاتا ہے اور کیا پلازمہ عطیہ کرنے والے کو کوئی خطرہ ہو سکتا ہے؟ جانتے ہیں ڈاکٹر فریدون جواد سے۔
یونیورسٹی آٖف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر اور میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے بارے میں یہ کہنا کہ اس تحقیق سے کرونا وائرس کا علاج دریافت ہوگیا ہے یا کوئی بریک تھرو مل گیا ہے، بالکل مناسب نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظِ خوراک کے مطابق اگر پاکستان کی 25 فی صد زرعی پیداوار ٹڈی دَل سے متاثر ہوتی ہے تو ملک میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
لاہور کے ضیاء الدین آلاتِ موسیقی بنانے اور مرمت کرنے کا کام گزشتہ 60 برسوں سے کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اپنے چار بچوں کو یہ کام نہیں سکھایا۔ ضیاء الدین کا کہنا ہے کہ اس کام میں کوئی منافع نہیں، وہ صرف بطور فن اسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 'متروک پیشوں' پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا آٹھواں حصہ۔
اس بار کرونا وائرس کے سبب حالات یہ ہیں کہ مسجد کے امام صاحب، جنہیں گلے ملنے والوں کی قطاریں لگی ہوتی تھیں۔ اس بار وہ ان سے پناہ مانگ رہے تھے۔ حتی کہ نماز کے بعد گلے لگ جانے والے بھائی اور باپ بیٹا، یہی کہتے ہوئے سنائی دیے۔ عید کا تو دن ہے۔ پر گلے مت ملیے۔
لاہور کی انعم خان معذور خواتین کو کسی سہارے کے بغیر زندگی جینے کا گر سکھاتی ہیں۔ خود معذوری کا شکار ہونے کے باوجود وہ معذور خواتین کی کاؤنسلنگ اور حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں اور انہیں اپنے کام خود کرنے کی تربیت بھی فراہم کرتی ہیں۔ یہ تمام کام وہ کیسے انجام دیتی ہیں؟ جانیے انہی کی زبانی
کرونا وائرس کے خلاف جاری مہم میں لاہور کی ڈاکٹر نادیہ عطا بھی فرنٹ لائن پر مصروف ہیں۔ پولیو وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود ڈاکٹر عالیہ گنجان آباد علاقوں میں جاکر کرونا کے ٹیسٹس کرتی ہیں اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ سینٹرز تک پہنچاتی ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ کی کوششوں کے بارے میں دیکھتے ہیں یہ ڈیجیٹل رپورٹ۔
اندرونِ لاہور میں واقع قدیم اور تاریخی سنہری مسجد مغلیہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ یہ مسجد 1753 میں تعمیر کی گئی تھی جس کا اصل نام بھیکاری خان مسجد تھا۔ اس تاریخی مسجد کے سنہری گنبد، سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل کے گنبدوں سے کیوں ملتے ہیں؟ جانیے نوید نسیم کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کرونا کی عالمی وبا کے خوف سے کئی لوگوں نے اپنے گھریلو ملازمین کو بھی کام پر آنے سے روک دیا ہے۔ معمولی تنخواہوں پر کام کرنے والے یہ ملازمین، واحد ذریعہ روزگار ختم ہونے اور آمدن کا متبادل انتظام نہ ہونے سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ لاک ڈاؤن میں ان پر کیا گزر رہی ہے؟ دیکھیے نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں ریستوران بند ہیں اور ان میں خدمات فراہم کرنے والا عملہ مشکلات کا شکار ہے۔ دوسری طرف ریستوران بند ہونے کی وجہ سے گھروں میں کھانا ڈیلیور کرنے والے عملے کا کام بڑھ گیا ہے۔ ایسے افراد کے لیے کرونا وائرس کی آفت رحمت ثابت ہو رہی ہے۔
پاکستان میں ریستورانوں کی نمائندہ تنظیم 'آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن' کے کنوینر اطہر چاولہ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان بھر میں قائم ایک لاکھ سے زائد ریستوران بند ہیں۔ ان ریستورانوں میں کام کرنے والے تقریباً 22 لاکھ افراد مشکلات کا شکار ہیں۔
مزید لوڈ کریں