ملیحہ لودھی کہتی ہیں پاکستان کوئی ایسی چیز نہیں کرے گا جس سے یہ تاثر ملے کہ وہ کسی قسم کے اینٹی چائنا یوایس سپانسر کولیشن کا حصہ بن رہا ہے۔ تو پاکستان کے چوائیسز کلئیر ہیں۔
سابق سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ طویل عرصے بعد حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے کرتا دھرتا کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ تمام مسائل بندوق اور طاقت کے زور پر حل نہیں کیے جا سکتے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ اس صورتِ حال کو ماہرین کیسے دیکھ رہے ہیں اور آگے کیا ہو سکتا ہے؟ جانیے نذر الاسلام کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان اور چین کے درمیان 'سی پیک' کے دوسرے مرحلے پر اتفاق ہو چکا ہے اور حکومت اسے ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر قرار دے رہی ہے۔ سی پیک پراجیکٹس کو کیا مسائل درپیش ہیں؟ جانیے نذر الاسلام کی اس رپورٹ میں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت تاریخ کی کم سطح پر آ گئی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو سرحد کے آس پاس رہنے والے معاشی طور پر شدید متاثر ہو سکتے ہیں
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی مشترکہ تربیت سیکیورٹی معاملات پر دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔
حکومت پرامید ہے کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت باہمی مفاد کے دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ نہ صرف بھارت، پاکستان کی مخالفت کرے گا بلکہ مغربی ممالک بھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان اسے فورم کا حصہ بنے جس میں چین اور روس جیسے ممالک ہوں۔
یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک، افغان سرحد پر حالیہ دنوں میں کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور طالبان سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں۔
یوں تو افغانستان سے متصل قبائلی اضلاع شدت پسندی کا مرکز رہے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق اب دہشت گردی جنوبی اضلاع کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان اس وقت سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملک میں سیکیورٹی معاملات بگڑ رہے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ افغانستان کے بارے میں پاکستان نے کبھی بھی اپنی سابقہ پالیسیوں سے سبق نہیں سیکھا۔
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے تاجروں نے پاک چین سرحد پر تجارتی سامان پر ٹیکس کے نفاذ کے پیش نظرگزشتہ چھ دنوں سے دھرنا دے رکھا ہے۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں تیزی آئی ہے اسی لیے وہ بھی اب بڑے حملے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب کہ بعض مبصرین کہتے ہیں کہ ہر فوجی آپریشن کے بعد شدت پسند مزید طاقت کے ساتھ اُبھر کر سامنے آتے ہیں۔
گزشتہ 40 سال سے پشاور کے بورڈ بازار میں رہائش پذیر اختیار ولی نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم از کم اب وہ ایک سال مزید بغیر کسی خوف و ہراس کے پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز کے سیکریٹری محمد عمر اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان میں کمرشل سطح پر ہیلی کاپٹر سروس دستیاب نہیں ہے۔ اسی لیے صرف عسکری ایوی ایشن پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن 'عزمِ استحکام' کا اعلان کیا تھا۔ اس آپریشن کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟ جانیے ماہرین کی رائے نذرالاسلام کی اس رپورٹ میں۔
آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان کو افغانستان سے متصل مغربی سرحد پر آئے روز مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کی جانب سے حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے تاہم ماضی میں وہ اس قسم کی رپورٹس کو افغانستان کے خلاف پروپیگنڈا قرار دے چکے ہیں۔
افغانستان میں اگست 2021 میں طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی۔ طالبان حکومت کا اصرار ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں ہیں بلکہ وہ کچھ تکنیکی معاملات پر قابو پانے پر کام کر رہے ہیں۔
مزید لوڈ کریں