رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے گزشتہ چند روز کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں کارروائی کر کے ’داعش‘ سے وابستہ 42 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم پر قائم ہے۔
فوج کے بیان کے مطابق ان شدت پسندوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان، القاعدہ، حرکت الجہاد الاسلامی اور کالعدم سپاہ صحابہ جیسی تنظیموں سے ہے۔
رواں ہفتے ہی پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے محکمے نے انکشاف کیا تھا کہ صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ اور ارد گرد کے علاقوں سے شدت پسند گروہ ’داعش‘ سے وابستہ نو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے مختصر دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے، پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اُن کی بھارتی ہم منصب سے بہت اچھی بات چیت ہوئی۔
سرکاری عہدیدار کے مطابق مشتبہ شدت پسندوں کو جن دو افراد نے ’داعش‘ کی جانب راغب یا مائل کیا وہ بھی سیالکوٹ ہی کے رہنے والے ہیں لیکن اب وہ غائب ہیں اور اُن کی تلاش جاری ہے۔
خودکش حملہ کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ کے دفتر کے دروازے کے قریب ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق جس وقت یہ دھماکا ہوا، تو نادرا کے دفتر میں بڑی تعداد میں لوگ وہاں موجود تھے۔
جنرل راحیل شریف نے اپنے ایک روزہ دوے میں افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی تھی۔
جنوری 2015ء میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری جب اسلام آباد آئے تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ خوش آئند ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے پرعزم ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق سرکاری فورسز کی کارروائی میں ایک علاقائی طالبان کمانڈر سمیت چالیس سے زائد جنگجو مارے گئے۔
اپنی نوعیت کے پہلے ’فاٹا یوتھ فیسٹیول‘ کے شرکاء سے خطاب میں جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد میں یہاں موجودگی ’’امن دشمن قوتوں کی شکست ہے۔‘‘
پاکستانی فوج کے سربراہ کا کابل کا یہ دورہ ایسے وقت ہو گا جب طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دریں اثنا افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان کیمبل نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں علاقائی صورت حال اور افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔
ادھر ضلع گریشک سے بھی شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ یہاں فریقین کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکہ نے قبائلی علاقوں بشمول شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کی جاری کارروائیوں کی حمایت کے عزم کو دہرایا۔
افغان صدر اشرف غنی نے وطن واپسی پر کابل میں ایک بیان میں کہا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل آنے والے ہفتوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کی طرف سے رواں ہفتے کانگریس میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورت حال ابتر ہو رہی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس اتحاد کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں اور صرف اس چیز کا تعین کیا جانا باقی ہے کہ اس فوجی اتحاد کی مختلف سرگرمیوں میں پاکستان کس حد تک حصہ لے سکتا ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ انسداد دہشت گردی کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں 34 ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کے قیام کو خوش آمدید کہتا ہے لیکن اس بارے اُسے مزید تفصیلات کا انتظار کا ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے اسلام آباد اس میں کس حد تک حصہ لے سکتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا کہ ’’16 دسمبر 2014ء کا المیہ ہمارے دلوں کو چھلنی ضرور کر گیا لیکن اس المیے نے ہمیں جوڑ دیا۔۔۔۔ ہمیں اتحاد اور دفاع کی لڑی میں پرو دیا۔‘‘
مزید لوڈ کریں