ہیلی کاپٹروں کی مدد سے تلاش کا کام اس سے قبل اس لیے شروع نہیں کیا جا سکا کیوں کہ علاقے میں موسم فضائی پروازوں کے لیے مناسب نہیں تھا۔
یہ بات شاید بہت سے لوگوں کے لیے تعجب کا باعث ہو کہ محمد فرقان کو بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے لیے کسی ادارے میں داخلہ نہیں ملا اور اُنھوں نے از خود کمپیوٹر کے استعمال میں مہارت حاصل کی۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ’داعش‘ کے پاکستان میں جتنے بھی لوگ تھے اُنھیں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر جمال خان ترکئی نے سرحد کھولنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بھی طریقہ کار وضع کرنا چاہیئے۔
سابق سینیٹر اور انسانی حقوق کے ایک کارکن افراسیاب خٹک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جبری گمشدگی کو ایک جرم قرار دینے کی ضرورت ہے۔
زہرہ یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی تنظیم یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام یا موت کی سزائیں دینے سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی نہیں آئی ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار تک افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔
یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا کہ اس وقت یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ کب یہ تعلیمی ادارہ دوبارہ اپنا کام شروع کرے۔
پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیے جانے کے بعد گزشتہ جمعہ سے صوبہ بلوچستان کے علاقے چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد بند ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھی ایسے ممالک میں شامل ہے جہاں توہین مذہب سے متعلق سخت قوانین نافذ ہیں اور انھی قوانین کے باعث پاکستان میں اس وقت 40 افراد توہینِ مذہب کے الزام میں سزائے موت کے منتظر ہیں۔
پاکستان کے مختلف اضلاع میں وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جب کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وکلا نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج بھی کیا۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کا بیان زمینی حقائق کے برعکس ہے۔
پاکستان فوج کے مطابق اس علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کر کے یہاں اضافی دستے تعینات کیے جائیں گے تاکہ دہشت گرد اس علاقے کو سرحد آر پار آمد و رفت کے لیے استعمال نا کر سکیں۔
میتھیو بریٹ کو اس سے قبل 2011ء میں ملک بدر کر کے بلیک لسٹ قرار دے دیا گیا تھا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے علاقائی کمانڈروں کو ہدایت کہ وہ دہشت گردوں کی ہر طرح کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے نگرانی کو بڑھا دیں۔
مجوزہ قانون میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات، خاص طور پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات اور اُن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
اسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ محمد شعیب کہتے ہیں کہ ان میں مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کے علاوہ ایسے مکان بھی شامل ہیں جنہیں جزوی نقصان پہنچا۔
مزید لوڈ کریں