قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ کثیر الجماعتی کانفرنس نے کرونا وائرس پر نیشنل ایکشن پلان کی تیاری کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے
مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کو اس وقت غیر معمولی صورتِ حال کا سامنا ہے اور ایسے میں وفاق اور صوبوں کی جانب سے الگ الگ اقدامات و اعلانات کے سبب عوام میں ابہام پیدا ہو رہا ہے۔
سابق سفارت کار عبدالباسط نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف کا بھارت میں کاروبار ہے۔ اور ان کے خاندان کے ایک فرد نے اپنے کاروبار کے سلسلے میں انہیں کئی بار بھارتی شہریوں کو ویزے جاری کرنے کا کہا۔ جس پر انہوں نے بعض شخصیات کو اپنی صوابدید پر ویزے جاری بھی کیے۔
کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کے مطابق ایسے مذہبی معاملات جو فرض نہیں ہیں۔ انہیں پورا کرنے پر اصرار موجودہ حالات میں درست نہیں ہے۔ پوری دُنیا کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ لہذٰا ہمیں بھی احتیاط برتنی چاہیے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیر اعلٰی مراد علی شاہ نے تفتان قرنطینہ میں ناقص انتظامات کا بیان دیا تھا۔ جس کے بعد وفاقی حکومت اور پاکستان کے مختلف صوبوں کے درمیان انتظامات کے معاملے پر لفظی نوک جھونک جاری ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت اور صوبوں کی جانب سے کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔ وفاق یہ تعداد 94 جب کہ صوبے 130 سے زیادہ بتا رہے ہیں۔
فلم سینسر بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے فلم پر اعتراض کے بعد اس فلم کا فل بورڈ جائزہ لیا گیا اور قابل اعتراض مواد کو نکال دیا گیا۔ خیال رہے کہ معروف اداکار و ہدایتکار سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشہ‘ 24 جنوری کو ریلیز ہونا تھی
سینٹر پیر صابر شاہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اجلاس میں بعض اراکین نے شہباز شریف کی فوری وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اراکین کے اس مطالبے پر خواجہ آصف نے بتایا کہ نواز شریف کے دل کے عارضے کے علاج کے بعد شہباز شریف جلد پاکستان لوٹ آئیں گے
منگل کو بھی روپے کی قدر میں مزید کمی ہوئی اور کاروباری ہفتے کے دوسرے روز ڈالر کی قیمت میں 50 پیسے اضافہ ہوا. منگل کو کاروبار کے احتتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے 20 پیسے پر فروخت ہو رہا تھا۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اپنے اندر ضم کرنے کے اقدام پر دنیا کا ردعمل ظاہر نہ کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے گلگت بلتستان کے وزیر اعلٰی حفیظ الرحمن کہتے ہیں کہ ہم نے کشمیر کو متنازع اور گلگت بلتستان کو اس کا حصہ قرار دیا ہوا ہے جو کہ خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ کشمیر پر ہماری گرفت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مسئلے کا یہی حال ہونا ہے تو گلگت بلتستان کا بھی کوئی فیصلہ کیا جائے۔
قانون سازوں کے مطابق تمام صوبے اور شراکت دار زینب الرٹ بل کے حوالے سے ہم آہنگ ہیں اور وہ بہت حد تک مطمئن بھی ہیں کہ اس قانون پر موثر عمل درآمد ہوگا۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چھپانے کی باتوں میں صداقت نہیں ہے۔
منگل کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنے ٹوئٹ میں کرونا وائرس سے متاثرہ پانچواں مریض سامنے آنے کی تصدیق کی اور کہا کہ مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جمعرات کو قطر کے ایک روزہ سرکاری دورے پر جا رہے ہیں، جہاں وہ امیر قطر کے ساتھ افغان مفاہمت کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں جنوبی ایشیا کے امور کے لیے امریکہ کی اعلیٰ سفارت کار کا کہنا تھا کہ ایسے متحرک شعبے کو دبانا بدقسمی ہو گی۔ ایسے اقدامات سے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے شہر احمد آباد میں ’نمستے ٹرمپ‘ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینٹر رضا ربانی کی جانب سے نجی رکن کی حیثیت سے پیش کیے گئے قانونی بل میں تعزیرات پاکستان 1860 کے سیکشن 124-اے میں ترمیم کرنے کا کہا گیا ہے۔
حکومتی مشیر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شہروں سے محصور پاکستانیوں کی واپسی کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔ تاہم والدین کے اصرار پر مشیرِ صحت نے یقین دلایا کہ وہ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں یہ معاملہ زیرِ بحث لائیں گے۔
چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے اہلِ خانہ نے وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت سے ملاقات کے دوران نعرے بازی کی اور انہیں تقریر سے روک دیا۔ والدین نے اسلام آباد میں بلائے جانے والے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ طلبہ کے والدین کا کہنا تھا کہ حکومت ان کے بچوں کی واپسی کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔
مزید لوڈ کریں