علی عمران وائس آف امریکہ اردو سے منسلک ہیں اور واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہیں۔
یمن مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور براعظم افریقہ کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں جنگی حالات و تنازعات اور غربت کی وجہ سے حکومتیں اور معاشرے کووڈ نائنٹین کا مقابلہ کرنے کے لئے بالکل تیار نہیں۔
ایم جے خان نے کہا ہے کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستانی اب سیاست میں پہلے کے مقابلے میں بڑھ چڑھ کے حصہ لے رہے ہیں؛ اور انہیں اس سال مسائل اور مشکلات کے باوجود جمہوریت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے امریکہ کے قومی سیاسی دھارے میں مختلف کمیونٹیز کی شرکت ایک خوش آئند بات ہے۔
امریکہ میں ہوائی سفر میں کمی کی وجہ سے اطلاعات اکٹھا کرنے میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، امریکہ کے سمندری اور فضائی ادارے (این او اے اے) کے ترجمان، کرسٹوفر وے کارو کے مطابق، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس سے ان کے ادارے کے صحیح پیشنگوئی کرنے میں خلل پڑا ہے۔
بیروزگاری کے رجحان کے حوالے سے، روزنامہ دی واشنگٹن پوسٹ کے ایک سروے کے مطابق، 77 فی صد بے روزگار افراد یقین رکھتے ہیں کہ انہیں ان کی کھوئی ہوئی ملازمتیں واپس مل جائیں گی، جبکہ شکاگو یونیورسٹی کے بیکر فریڈمین انسٹیٹیوٹ کے مطابق، روزگار کے 42 فیصد مواقع یکسر ختم ہونے کا خدشہ ہے
ڈاکٹر کمال ابدالی کے بقول، اگر اردو رسم الخط نستعلیق کے بجائے نسخ میں ڈھال لیا جائے تو ایسا کرنے سے اردو کو انٹرنیٹ کے مختلف پلیٹ فارمز پر لکھنے اور پھیلانے میں بہت مدد ملے گی۔ اس سے اردو میں لکھی جانے والی کتابوں کو بھی انٹرنیٹ پر دستیاب کرنے میں آسانی ہوگی
ماہرین کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر اس بحران کی وجہ سے تفریحی صنعت کو پانچ ارب اور پندرہ ارب ڈالر کے درمیان خسارہ ہونے کا اندیشہ ہے، کیونکہ فلموں کی تخلیق سے تقسیم کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بہت سے فلمی میلے اور فلموں کی نمائش کو موخر کر دیا گیا ہے
بہت سے سرمایہ کار اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے، اس لیے بڑی رقوم کا خرچ کرنا ضروری ہے تاکہ اقتصادی ترقی کی شرح بڑھ سکے۔
اقتصادی تحقیق کے قومی بیورو کے مطابق، امریکہ میں اس وقت 37 فیصد ملازمتیں گھروں سے کام کرکے سرانجام دی جا سکتی ہیں۔ دوسری طرف، کووڈا 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال کے نتیجے میں تین کروڑ امریکی بے روزگار ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے نامور ماہر اور پنجاب یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر، حسن عسکری رضوی نے کہا کہ بحران کے ابتدائی دنوں کے مقابلے میں پاکستان کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے نسبتاً ایک بہتر پوزیشن میں ہے۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ چاند پر موجود زمین کے قدیم ٹکڑوں سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ زمین پر اربوں سال پہلے کس قسم کی مادی اشیا اور گیسیں موجود تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ زمین پر آنے والی زندگی کے آثار چاند کے لاوا میں موجود ہو سکتے ہیں۔
سفارت کار رولنڈ کوبیا نے واشنگٹن میں قائم اٹلانٹک کونسل کے زیر اہتمام ایک آن لائن مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام افغان سیاسی فریق یہ مد نظر رکھیں کہ کرونا وائرس کے چیلنج نے افغانستان میں حالات کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق، کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے اس دور میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 55 فیصد صد لوگ انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے بحران کی صورت میں پاکستان کو ایک موقع ملا ہے کہ وہ افغان عمل کے حصول کے سلسلے میں کوششیں تیز تر کر دے۔ داخلی طور پر بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں ماہرین نے کہا کہ اس وقت سول اور ملٹری اداروں میں تعاون بہتر ہوتا ہوا نظر آتا ہے
مسلمز فار امریکہ کے بانی اور ریپبلکن پارٹی کے نامور سیاست دان، ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ امریکہ اس وقت حالیہ تاریخ کے ایک بہت بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ امریکی قومی سلامتی کے مفاد کا فیصلہ ہے۔
کوگل مین کے مطابق، سرمایہ کاری اور تجارت کے باہمی تعاون سے ایک طرف تو پاک امریکہ تعلقات کو تقویت ملے گی گی، جب کہ دوسری طرف یہ بات بھی ظاہر ہوگی کہ چین کے مقابلے میں امریکہ بھی پاکستان کی ترقی میں ایک بڑا کردار ادا کر رہا ہے
ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں جب کہ کووڈ 19 کے لیے کوئی ،دوا یا ویکسین دستیاب نہیں معمول کی زندگی کی طرف جانے کے لیے دو عوامل بہت اہم ہوں گے، یعنی سوشل ڈسٹینسنگ کی پابندی اور بڑے پیمانے پر میں ٹیسٹنگ کرنے کی صلاحیت۔
اپنے ویڈیو پیغام میں، سفیر پال جونز نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی اس بات کا بھی ذکر کیا جب انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ کرونا وائرس کے حالات کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کو قرض دینے کی چھوٹ دی جائے