پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مفت علاج کے لیے صحت کارڈ کی سہولت متعارف کرائی گئی تھی۔ کیا اب صحت کارڈ بند ہو گئے ہیں؟ بتا رہے ہیں ضیاء الرحمٰن۔
پاکستان میں عید الاضحیٰ کے موقع پر احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو قربانی سے روکنے اور مقدمات کے اندراج پر احمدی برادری نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
منصوبے کے تحت ملک میں زرعی شعبے میں سرمایہ کاری، پیداوار میں اضافے کے لیے جدت اور ہائبرد بیج متعارف کرانے کے علاوہ زرعی شعبے میں شمسی توانائی اور پن بجلی کا استعمال بھی شامل ہے۔
لاہور میں 'ریکارڈ' بارشوں سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ حکام کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک سات افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ لاہور میں بارش کے بعد کیا صورتِ حال ہے اور یہ بارشیں کب تک چلیں گی؟ بتا رہے ہیں ضیاء الرحمٰن۔
سیاسی مبصرین اس ملاقات کو اہم سمجھتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان کو مقدمات کا سامنا ہے اور اُن کی جماعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اپنی اہلیہ بشرٰی بی بی کے ہمراہ مختلف مقدمات میں آج لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے چار سے پانچ گھنٹے کا وقت گزارا۔ عمران خان کی پیشی کا احوال بتا رہے ہیں لاہور سے ضیا الرحمٰن۔
بھارتی وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے متعلق عمران خان نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی ہے کہ بھارت امریکہ مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کو دہشتگردی کو فروغ دینے والا ملک کہا گیا ہے۔
آل پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے عہدے دار فاروق طارق کا کہنا تھا کہ جب فوج کھیتی باڑی میں آئے گی تو وہ چھوٹے کسانوں کے لیے اچھی بات نہیں ہو گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ مناسب بات نہیں ہے کہ کاروباری معاملات میں فوج آئے اور کام کرے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جے آئی ٹی کے سامنے بتانا چاہیے تھا کہ انہیں دھمکیاں کون دیتا ہے۔ کسی بھی اعلٰی سرکاری افسر کے خلاف یا کسی بھی عام شہری کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزام نہیں لگایا جا سکتا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے ہنگاموں بالخصوص فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ اس وقت بظاہر غصے میں ہے اور پی ٹی آئی زیرِ عتاب ہے۔
نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان اسی روز ہوا جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نو مئی کے واقعات پر ایک بار پھر بات کی۔
منگل کو ہونے والی سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر حسین بھٹی کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران ریاض پاکستان کے نامور صحافی ہیں جن کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔
مبصرین کی رائے میں پاکستان کی سیاسی صورتِ حال میں ایک بے یقینی کی سی کیفیت پائی جاتی ہے۔ یہاں کیا، کب کچھ بدل جائے اس سے متعلق کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔البتہ حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کے لیے مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ نے آئندہ چند روز میں نئے نام سے سیاسی جماعت کے قیام کا بھی اعلان کر دیا ہے جس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے افراد کو بھی شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 16 ایسے افراد کو فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے جو نو مئی کو پیش آنے والے واقعات میں فوجی تنصیبات، لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان افراد میں پی ٹی آئی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں۔
بدھ کو خدیجہ شاہ سمیت دو خواتین کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ خدیجہ شاہ کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت لایا گیا جہاں عدالت نے انہیں کمرہ عدالت میں شوہر سے ملاقات کی اجازت دی۔
بدھ تک تحریکِ انصاف کی اہم رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری، فیاض الحسن چوہان، ملک امین اسلم، عثمان ترکئی سمیت کئی رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں جب کہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ آنے والے دنوں میں مزید رہنما پارٹی کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔
زمان پارک میں کچھ روز قبل تک ٹکٹ کے خواہش مندوں کے خیمے لگے تھے جب کہ پارٹی رہنماؤں کی بھی آمدورفت جاری رہتی تھی۔ لیکن نو مئی کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد اب زمان پارک میں سناٹے کا راج ہے۔
عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں تناؤ گزشتہ برس تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے عمران حکومت کے خاتمے سے شروع ہوا جو بڑھتے بڑھتے براہِ راست الزام تراشی تک پہنچ گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بعض صارفین اس بات پر اطمینان کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ مشتعل مظاہرین نے کور کمانڈر اور اُن کے اہلِ خانہ کو نقصان نہیں پہنچایا، وہیں فوج کے اتنے بڑے افسر کی سیکیورٹی پر بھی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔
مزید لوڈ کریں