پہلے دھماکے سے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں بڈھ بیر تھانے کی حدود میں خٹکو پل پر محکمہ انسداد دہشت گردی کی ایک گاڑی کو بھی نامعلوم شدت پسندوں نے بم حملے سے نشانہ بنایا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس میں سکیورٹی فورسز کے بھاری نقصان کا دعویٰ کیا۔
ریلی میں شریک اکرام اللہ شاہد نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے نہ صرف مشتبہ لوگوں کے خلاف بلکہ ان کے اہل خانہ کے خلاف بھی کارروائی کی۔
قبائلی تاجروں اور کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اس سرحدی گزرگاہ کے کھولے جانے سے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں شروع ہوں گی جو یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہیں۔
واپس آنے والے قبائلیوں کو عارضی طور پر بے گھر افراد کے لیے قائم کیمپ میں رکھا جاتا ہے جہاں سے ان کی شناخت اور دیگر کوائف کی تصدیق کے بعد انھیں شمالی وزیرستان بھیج دیا جاتا ہے۔
ایک ریسٹورنٹ کے مالک عالم شیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب پہلے کی طرح چہل پہل نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کے کاروبار پر بھی بہت برا اثر پڑا ہے۔
قبائلی علاقوں میں حقوق کے لیے ایک سرگرم کارکن زر علی آفریدی کا کہنا تھا کہ تعمیر نو کے کام کو جلد از جلد مکمل کیا جانا چاہیے تاکہ واپس آنے والے لوگ ان علاقوں میں معمول کی زندگی گزار سکیں۔
اپنے کلمات میں، مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ’’دنیا میں نا صرف دہشت گردی اور انتہاپسندی کے رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے، بلکہ مختلف اقوام اور ملکوں کے درمیان مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں‘‘
کیلاش قبیلے کے لوگوں کی تعداد لگ بھگ چھ ہزار ہے جو کہ اپنی الگ شناخت کی وجہ سے جانے پہنچانے جاتے ہیں۔
پشاور کے مضافاتی علاقے چمکنی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" کے رجسٹریشن مرکز کے باہر افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ضابطے کی کارروائی کے لیے موجود تھی۔
ایک خواجہ سرا کے بھائی کا کہنا تھا اگر ان افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو ان پر عدالت میں پیش کر کے مقدمہ چلایا جائے ورنہ انھیں رہا کیا جائے۔
انسانی حقوق کے کمیشن کے شریک چیئرمین کامران عارف مقتول کے والد کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ پختون معاشرے میں صرف تشدد ہی نہیں ہوتا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکام کی طرف سے گھر واپس بھیجے گئے قبائل جب دوبارہ عارضی طور پر نقل مکانی کر رہے ہیں تو انھیں کسی بھی طرح کی کوئی سرکاری امداد حاصل نہیں ہے۔
سکھ برادری کا موقف تھا کہ ملک کے مختلف حصوں میں آباد سکھوں کے صحیح اعدادوشمار نہ ہونے کی صورت میں اس برادری کی سماجی و قومی معاملات میں شرکت کا درست تعین نہیں کیا جا سکے گا۔
دیگر اہلکاروں کی جوابی فائرنگ میں مسلح حملہ آور بھی زخمی ہو گیا، جسے حراست میں لے لیا گیا۔
مزید لوڈ کریں