پاکستان کی فوج نے بتایا ہے کہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں کے ایک حملے کو ناکام بناتے ہوئے تین حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی طرف سے منگل کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی وزیرستان میں دو سرحدی چوکیوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جسے سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔
اس کارروائی میں متعدد دہشت گردوں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس میں سکیورٹی فورسز کے بھاری نقصان کا دعویٰ کیا۔
ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں شدت پسند گروپ کا کہنا تھا کہ یہ شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک حالیہ مشتبہ امریکی ڈرون حملے کا ردعمل تھا۔
عسکریت پسند عموماً اپنی کارروائیوں میں دوسرے فریق کے جانی نقصان کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
منگل کو ہونے والی جھڑپ اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے کیونکہ جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہیں ہے۔
ایک روز قبل بھی مشتبہ دہشت گردوں کی طرف سے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ایسا ہی حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک سکیورٹی اہلکار مارا گیا تھا۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج نے بھرپور کارروائیاں کر کے وہاں سے شدت پسندوں کے ٹھکانے تباہ اور بڑی تعداد میں انھیں ہلاک کرنے کا بتایا ہے لیکن اب بھی دہشت گردوں کی طرف سے سکیورٹی فورسز پر حملوں کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
حکام ان واقعات کو سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
دریں اثنا دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن "ردالفساد" بھی جاری ہے اور منگل کو ہی مردان کے مختلف علاقوں سے 25 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرنے کا بتایا گیا۔