جمعے کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں نمازِ جمعہ سے قبل خطیب نے مسجدِ نبوی میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا کے خلاف نعرے بازی پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو موردِ الزام ٹھہرایا تو اس موقع پر تحریکِ انصاف کے حامی نمازیوں نے خطیب کا گھیراؤ کر لیا۔
پاکستانی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو افغانستان کے شناختی کارڈ (تذکرہ) پر وطن واپس جانے کی اجازت دے دی ہے۔ طورخم میں مقامی تاجروں اور سول انتظامیہ کے افسران نے وائس آف امریکہ کو آگاہ کیا کہ اجازت ملتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں لوگ وطن واپس جانے کے لیےسرحدی گزرگاہ پر جمع ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب عسکریت پسندوں نے سرحدی علاقے دیواگر میں سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔
جرگے میں شمالی وزیرستان کے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی شرکت کی، تاہم انھوں نے وزیراعظم شہبا ز شریف کو فوجی حکام کی طرف سے امن و امان سے متعلق دی جانے والی بریفنگ سے لاعلمی کا اظہارکیا ہے۔
ویمن یونیورسٹی صوابی کی انتظامیہ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 20 اپریل سے یونیورسٹی میں اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی ہو گی جب کہ خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ اس فیصلے پر ان کو یا ان کی جماعت کو کسی قسم کا افسوس نہیں ہے ۔ ان کے بقول وزیر اعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کو موقع دینا چاہیے کہ وہ موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی سیکیورٹی اور انتظامی مسائل حل کرے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر ندیم خیال اورکزئی نے 20772 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ہے جب کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے مفتی عبید اللہ 18244 ووٹ لے دوسرے نمبر اور عوامی نیشنل پارٹی کے سعید عمر 3314 کے ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ان حملوں میں سب سے ہلاکت خیز حملہ شمالی وزیرستان کے افغانستان سے ملحقہ تحصیل دتہ خیل کے علاقے میدان میں ہوا۔ جہاں عسکریت پسندوں نے جدید خودکار ہتھیاروں سے سیکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی پر حملہ کرکے سات اہل کاروں کو ہلاک کر دیا۔
افغانستان میں گزشتہ سال اگست میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو ا ہے ۔ زیادہ تر حملوں میں سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے اہل کار نشانہ بنے۔ گزشتہ تین روز کے دوران حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں سمیت 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مبصرین کے مطابق وفاق میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خاتمے کے بعد اب اس کی کوشش ہوگی کہ وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف کے لیے خیبرپختونخوا کی حکومت کے ذریعے مشکلات پیدا کی جائیں جب کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان محاذ آرائی کا بھی اندیشہ ہے۔
پولیس کے مطابق تیمرگرہ میں احتجاج کے دوران قاضی پلازہ میں قائم مسجد پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے حملہ کیا اور مسجد کی بے حرمتی کی۔ پولیس کے مطابق ہجوم کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں میں امام مسجد اور چار طالب علم شامل ہیں۔
قرارداد پر 42 اراکین اسمبلی کے دستخط ہیں۔ ان اراکین میں 17 متحدہ مجلس عمل، ایک جماعت اسلامی، پاکستان پیپلز پارٹی کے پانچ، عوامی نیشنل پارٹی کے 12 ارکان، پاکستان مسلم لیگ ن کے سات۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے چار اور ایک آزاد رکن شامل ہے۔
حزب اختلاف میں شامل جماعتوں کے ممبران اسمبلی اور عہدے دار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور ان کی مستقبل کی حکمت عملی کا انحصار ڈپٹی اسپیکر کی تین اپریل کی رولنگ کے خلاف سو موٹو نوٹس کے فیصلے پر ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا کی 64 تحصیل کونسلز میں سے 31 کے نتائج مکمل ہو گئے ہیں جس میں سے 13 تحصیل کونسلز میں پی ٹی آئی کامیاب قرار پائی ہے جب کہ 14 تحصیل کونسلز میں ان کے امیدوار آگے ہیں۔
خوجہ سراؤں کی مقامی تنظیم 'بلیو وینز' نے برادری کے افراد کے قتل اور تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکام سے امتیازی سماجی رویوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدمات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عسکریت پسندوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا اور حکام کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ بدھ کی صبح تک جاری رہا۔
مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بد ھ مت کے مذہبی رہنماؤں کے 18 رکنی وفد نے خیبر پختونخوا میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے آثار قدیمہ کا دورہ کیا ہے۔ وفد میں ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا اورچین سے تعلق رکھنے والے بودھ رہنما شامل تھے جب کہ ایک بودھ رہنما کا تعلق امریکہ سے تھا۔
جگلوٹ، اسکردو شاہراہ پر دیے گئے دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ حکومت وعدے کے مطابق اُنہیں متبادل جگہ فراہم کرے تاکہ اُنہیں سر چھپانے کو جگہ میسر آ سکے۔
مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے بعض قانون ساز اپنی قیادت سے ناراض ہیں جن کو راضی کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے تاکہ صوبے میں کوئی سیاسی بحران سر نہ اُٹھالے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی میزبانی میں ہونے والے جرگے کے اختتام کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں فوج کو ملک کے سیاسی امور سے الگ رکھنے اور ملک کی دفاعی پالیسی کو عوامی امنگوں کے تحت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
مزید لوڈ کریں