عسکریت پسندوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا اور حکام کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ بدھ کی صبح تک جاری رہا۔
مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بد ھ مت کے مذہبی رہنماؤں کے 18 رکنی وفد نے خیبر پختونخوا میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے آثار قدیمہ کا دورہ کیا ہے۔ وفد میں ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا اورچین سے تعلق رکھنے والے بودھ رہنما شامل تھے جب کہ ایک بودھ رہنما کا تعلق امریکہ سے تھا۔
جگلوٹ، اسکردو شاہراہ پر دیے گئے دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ حکومت وعدے کے مطابق اُنہیں متبادل جگہ فراہم کرے تاکہ اُنہیں سر چھپانے کو جگہ میسر آ سکے۔
مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے بعض قانون ساز اپنی قیادت سے ناراض ہیں جن کو راضی کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے تاکہ صوبے میں کوئی سیاسی بحران سر نہ اُٹھالے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی میزبانی میں ہونے والے جرگے کے اختتام کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں فوج کو ملک کے سیاسی امور سے الگ رکھنے اور ملک کی دفاعی پالیسی کو عوامی امنگوں کے تحت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
خیبر پختونخوا کی پولیس نے منگل کی شب پشاور اور ضلع خیبر کے سرحدی علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران تین مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے پشار کی جامع مسجد پر خود کش حملے میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا ۔
پولیس حکام نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اسکیم چوک بڈھ بیر میں تھانہ انقلاب کے حدود میں ہفتے کی شام دو مسلح نقاب پوش احمدی ڈاکٹر منصوراحمد کے کلینک میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی جسسے کلینک میں موجود نرس شاہد جان ہلاک ہوگئے اور ایک اور ملازم عبدالقیوم زخمی ہوا ۔
پشاور دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا ہے۔مقدمہ تھانہ کے آر ایس کے ایس ایچ او وارث خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں دفعہ 302، 324، 253، 427، اور انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ سات کو شامل کیا گیا ہے۔
دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ چکی ہیں جب کہ شہر کے بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پولیس حکام کے لیڈی پولیو ہیلتھ ورکر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی ڈیوٹی ختم کر کے گھر جارہی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ قاتل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ٹانک پولیس کے سربراہ وقار احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان افراد کو جنوبی وزیرستان کے راستے ٹانک میں داخل ہونے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، یہ مجموعی طور پر 240 افراد تھے جن میں 26 خواتین اور 26 بچے بھی شامل تھے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے تصدیق کی ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مصالحت کے لیے قبائلی رہنما کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کے بقول تشدد اور دہشت گردی سے ملک و قوم کا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر ضیا الحق کا کہنا تھا کہ کابل میں سب کیمپس کھلنے سے پشاور میں زیرِ تعلیم افغان طلبہ افغانستان میں ہی اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔
ایس ایس پی آپریشنز ہارون الرشید نے بتایا کہ چار فروری کو ایک خاتون اسپتال آئی تھیں جن کے سر میں کیل ٹھوکی گئی تھی۔ آٹھ فروری کو یہ واقعہ سوشل میڈیا پر زیرِِ بحث آیا بعد ازاں ملکی ذرائع ابلاغ پر بھی اس پر رپورٹنگ ہوئی۔
پولیس کے مطابق کوہستان ضلع سے تعلق رکھنے والے احمد جلال نے چار ماہ قبل کوہستان ہی سے تعلق رکھنے والی اپنی کزن لاہوری بی بی سے پسند کی شادی کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ڈی آی خان کی میئرشپ کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار انتخابی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ عمر امین پر الزام تھا کہ ان کے بھائی انتخابات میں سیاسی اثر و رسوخ اور سرکاری وسائل استعمال کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے حجام کو داڑھی کاٹنے اور شیو کرنے سے منع کرنے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور مقامی عمائدین نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کے بعد ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی وزیرِ ٹرانسپورٹ شاہ محمود کو کسی بھی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دیا ہے جب کہ اُن کے بیٹے کو بھی نااہل قرار دیا گیا ہے۔
ُپولیس کے مطابق ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ کسی فرد یا گروہ نے اس قتل کی ذمے داری قبول کی ہے۔
مزید لوڈ کریں