پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان میں گزشتہ برس آنے والے زلزلے کے متاثرین نے متبادل جگہ کی عدم فراہمی پر مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے دیا ہے۔
جگلوٹ، اسکردو شاہراہ پر دیے گئے دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ حکومت وعدے کے مطابق اُنہیں متبادل جگہ فراہم کرے تاکہ اُنہیں سر چھپانے کی جگہ میسر آ سکے۔
مقامی افراد کے مطابق 27 دسمبر 2021 کو گنجی کے علاقے میں آنے والے زلزلے اور آفٹر شاکس کی وجہ سے اسکردو اور جگلوٹ شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہو گئی تھی۔
اہلِ علاقہ کا کہنا ہے کہ سڑک بند ہونے سے اُن کا گلگت بلتستان کےدیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے جس سے اشیائے خوردونوش کی بھی قلت ہو رہی ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کہ زلزلے کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کو متبادل جگہ کی فراہمی اور دیگر مطالبات کی منظوری تک وہ اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔
احتجاجی دھرناشروع کرنے کا فیصلہ گنجی یونین کونسل میں ہونے والے عمائدین کے اجتماع میں ہوا۔
مقامی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زلزلے سے متاثر علاقے کو آفت زدہ قراردے کر مقامی لوگوں کو کسی دوسری محفوظ جگہ آباد کیا جائے۔ انہوں نے گللگت بلتستان کی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ دسمبر 2021 میں آنے والے زلزلے سے متاثر ہونے والے ہر ایک خاندان کو پانچ پانچ کنال زمین الاٹ کی جائے ۔مقامی عمائدین نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقے کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور متاثرین کو فی الفور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے امدادی کارروائی شروع کی جائے ۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی رجب قمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکام سے 22 مارچ کو ہونے مذاکرات کی ناکامی کے بعد مقامی افراد نے جگلوٹ، اسکردو شاہراہ پر احتجاجی دھرنا شروع کر دیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔
رجب قمر کہتے ہیں کہ 27 دسمبر 2021 کو آنے والے زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کے بقول، اس زلزلے اور آفٹر شاکس سے سینکڑوں مکانات منہدم ہوچکے ہیں ۔ رجب قمر کہتے ہیں کہ زلزلے کے مسلسل جھٹکوں اور آفٹر شاکس کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
رجب قمر نے بتایا ہے کہ جگلوٹ اسکردو شاہراہ پر متعدد مقامات پر ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔
حکومت کا مؤقف
گلگت بلتستان کے وزیر اطلاعات اور حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر عہدیدار فتح اللہ خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ متاثرہ لوگوں سے رابطے میں ہیں اور جلد اُن کے مسائل حل کیے جائیں گے۔
فتح اللہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ 27 دسمبر سے گنجی اور ملحقہ علاقے میں مسلسل زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف مقامی لوگ بےگھر ہوئے ہیں بلکہ اسکردو جگلوٹ بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
فتح اللہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے وہاں پھنسے لوگوں کے انخلا کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر مقامی افراد کو قیام و طعام کے سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ فتح اللہ نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ سڑک پر آمدورفت کا سلسلہ جلد بحال ہو۔