Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
مویشی پالنا، ان کی دیکھ بھال کرنا اور لائیو اسٹاک کا کاروبار کرنا عموما دیہاتی زندگی کا معمول سمجھا جاتا ہے۔ مگر کراچی جیسے شہر میں یہ کام اگر کوئی لڑکی کر رہی ہو تو یہ حیران کن ہے اور دلچسپ بھی۔ ملیے 19 سالہ طالبہ ثانیہ منیف سے جو تعلیم کے ساتھ لائیو اسٹاک کا کاروبار بھی کر رہی ہیں۔
علیشہ کا کہنا تھا کہ جب وہ پہلی بار یہاں آئی تو اتنا بڑا سسٹم دیکھا، اتنے سارے پینلز دیکھے تو ایک پل کو لگا کہ وہ کیسے کام کریں گے۔ لیکن یہاں پر کام کرنے والوں نے بہت سکھایا۔
بابا آئی لینڈ کراچی کے ساحل کے قریب ایک آباد جزیرہ ہے۔ یہاں کا ایک بڑا مسئلہ طبی سہولتوں کی کمی ہے لیکن اب یہ مشکل کچھ کم ہو رہی ہے۔ جزیرے پر رہنے والی خواتین کے علاج کے لیے اب ایک خاتون ڈاکٹر مقرر ہیں جو روز شہر سے کشتی میں بیٹھ کر یہاں پہنچتی ہیں۔ مزید دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
ایمیزون نے پاکستان کو اپنی سیلر لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے پاکستان کے چھوٹے کاروباری اداروں اور تاجروں کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستانی اس سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ایمیزون پر دکان چلانے والوں کو کن چیزوں کا خیال رکھنا ہو گا؟ جانتے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
پی آئی اے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والی نیلم کی والدہ آج بھی بیٹی کو یاد کرتی ہیں تو آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں۔ نیلم شعبۂ صحت سے وابستہ تھیں جو برطانیہ چھوڑ کر والدہ کے کہنے پر پاکستان آئی تھیں اور حادثے میں چل بسیں۔
پی آئی اے کے کراچی طیارہ حادثے کو ایک برس گزر چکا ہے۔ پی کے 8303 لینڈنگ سے چند سیکنڈ قبل ایئرپورٹ کے قریب ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا تھا۔ جس گلی میں جہاز گرا تھا، حادثے کے دن وہاں کے رہائشیوں نے کیا دیکھا اور ان پر کیا بیتی؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت یہ طوفان جنوب مشرقی سمت میں کراچی سے ایک ہزار سے لے کر ایک ہزار پچاس کلو میٹر دور ہے
ماہِ رمضان میں مختلف ثقافتوں اور برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کے ذائقے دار پکوان دسترخوان کی زینت بن رہے ہیں۔ ان میں ایک بہاری ڈش گھگنی بھی ہے جو کالے چنوں سے بنائی جاتی ہے۔ یہ ڈش کیسے بنتی ہے اور بہاریوں کے دسترخوان پر اس کی کیا اہمیت ہے؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
جسمانی کمی یا معذوری کا شکار افراد کی صلاحیتوں کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ لیکن کراچی کی زنیرہ طارق کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ وہ بچپن سے مختلف ضرور تھیں لیکن زنیرہ وہ سب کچھ حاصل کر چکی ہیں جو ایک عام شخص خواہش کرتا ہے۔ ملیے ایسی باہمت خاتون سے جو کامیاب بزنس وومن ہیں اور ٹیچر بھی۔
زنیرہ اس وقت امریکہ میں فیشن بوتیک چلا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ چلڈرن ویئر کے بزنس کے ساتھ ساتھ آن لائن ٹیوٹرنگ کا کام بھی کر رہی ہیں۔
عورت مارچ کو گزرے ایک ماہ سے زائد وقت ہو چکا ہے لیکن اس سے متعلق تنازعات اور ان پر بحث کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے لیے کیا جانے والا یہ مارچ کیوں متنازع ہے اور مارچ منتظمین پر توہینِ مذہب کا الزام کن رویوں کی نشان دہی کرتا ہے۔ جانیے اس رپورٹ میں۔
پاکستان کی میوزک انڈسٹری میں ابھرتے ہوئے گلوکار اور موسیقار اذان سمیع خان نے اپنے فنی سفر کا آغاز فلم کے میوزک کمپوز کرنے سے کیا تھا۔ اب ان کا اپنا میوزک البم آ رہا ہے جس میں ان کے بقول انہوں نے کئی نئے تجربات کیے ہیں۔ اس میوزک البم اور خود اذان سمیع کے بارے میں جانتے ہیں اس انٹرویو میں۔
اسمبلی کے باہر کئی دن سے جاری دھرنے میں کراچی سمیت سندھ بھر کے اساتذہ احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ دھرنا پہلے کراچی پریس کلب کے باہر دیا گیا۔ بعد ازاں ان اساتذہ نے ریڈ زون کو عبور کیا اور سندھ اسمبلی کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
کرونا وائرس کے دوران فیس ماسک اب روز مرہ کی ضرورت ہیں۔ البتہ یہ جیب پر اضافی بوجھ ہونے کے ساتھ ساتھ آلودگی بھی بڑھا رہے ہیں۔ کراچی کے کچھ نوجوانوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے کئی ماہ تک قابلِ استعمال رہنے والا ماحول دوست ماسک بنایا ہے۔ مزید جانتے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آئے ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ ملک میں کرونا کا پہلا مریض 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا۔ سدرہ ڈار ملا رہی ہیں ایک ایسی نرس سے جو اس وبا کے آغاز سے اب تک کووِڈ وارڈ میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے اس ایک برس میں کیا دیکھا اور محسوس کیا؟ جانیے انہی کی زبانی۔
پاکستان میں آج بھی معذور افراد کو پرانے دور کے مصنوعی اعضا لگائے جاتے ہیں۔ لیکن اب روبوٹک اعضا پر کام ہو رہا ہے جو کچھ منفرد بھی ہیں۔ سدرہ ڈار کی رپورٹ میں ملیے ایک ایسے شخص سے جنہوں نے ایک حادثے میں اپنا ہاتھ کھونے کے بعد روبوٹک ہاتھ لگوایا اور وہ اب اپنے اس ہاتھ سے لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔
سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں ہر گھر میں کپڑا بننے والی کھڈیاں موجود ہیں۔ اس گاؤں کے بیشتر افراد کا روزگار کھڈیوں پر شالیں اور کپڑے تیار کرنے سے وابستہ ہے۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی یہ شالیں اور کپڑا کیسے تیار ہوتا ہے؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
اسلام کوٹ کے نو آر او پلانٹس پر تھر کی خواتین کو تربیت دے کر آر او پلانٹ کا آپریشن ان کے حوالے کر دیا گیا۔ جب سے خواتین آپریٹر بنی ہیں، گاؤں کی عورتیں بلا جھجھک پانی بھرنے کے لیے آتی ہیں۔
خلا بازوں کی زندگی کیسی ہوتی ہے؟ وہ خلا کا سفر کیسے کرتے ہیں؟ یہ جاننے کی جستجو تو سب کو ہے۔ لیکن خلا بازوں سے ایسے سوال پوچھنے کا موقع سب کو نہیں ملتا۔ کراچی کے ایک اسکول کے بچوں نے 'ناسا' کے خلا بازوں سے نہ صرف یہ سوالات کیے بلکہ انہیں ان کے دلچسپ جواب بھی مل گئے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
اگر سندھ کے تاریخی شہر سیہون کی پہچان لعل شہباز قلندر کا مزار ہے تو اس مزار کی پہچان یہاں ہونے والا دھمال ہے۔ یہاں دھمال کی روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے جو ہر شام بلا ناغہ دہرائی جاتی ہے۔ یہ دھمال ہے کیا؟ کیوں کیا جاتا ہے؟ اور شروع کیسے ہوا؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں